بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کی فوج ‘پاسدارانِ انقلاب’کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسے امریکی حکومت کے تین اعلیٰ اہلکاروں نے بتایا کہ فیصلے کا اعلان امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے آئندہ ہفتے متوقع ہے۔
یہ پہلا موقع ہوگا کہ امریکہ کسی دوسرے ملک کی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دے گا۔ خدشہ ہے کہ اس اقدام سے دونوں ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی مزید بڑھ جائے گی۔
امریکہ اس سے قبل پاسدارانِ انقلاب سے منسلک درجنوں افراد اور اداروں کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دے چکا ہے لیکن اس نے اب تک پاسدارانِ انقلاب کو مجموعی حیثیت میں دہشت گردوں تنظیموں کی فہرست میں شامل نہیں کیا ہے۔
پاسدارانِ انقلاب کو امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے سے متعلق قیاس آرائیاں کئی برسوں سے جاری ہیں لیکن ماضی میں امریکی حکام اس انتہائی قدم سے گریزاں رہے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکہ کا یہ اقدام عالمی سیاست میں ایک نیا پنڈورا باکس کھول سکتا ہے کیوں کہ اس کے ردِ عمل میں امریکہ کے دشمن ملک بھی امریکی فوج اور اس کے انٹیلی جنس حکام کے خلاف اسی نوعیت کے اقدامات کرسکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کو اس انتہائی قدم پر آمادہ کرنے میں مرکزی کردار امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیونے ادا کیا جو ایران کے خلاف سخت پالیسی اختیار کرنے کے حامی ہیں۔
رائٹرز کے مطابق اس کے نمائندے نے ان اطلاعات پر ردِ عمل کے لیے پینٹاگون، محکمہ خارجہ اور وائٹ ہاوس سے رجوع کیا تھا لیکن تینوں اداروں نے ان اطلاعات پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے لیے ایرانی مشن نے بھی ان اطلاعات پر کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن ماضی میں ایرانی حکام ایسے کسی بھی اقدام کی صورت میں سخت جواب دینے کی دھمکی دیتے آئے ہیں۔
پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ محمد علی جعفری نے 2017 میں خبردار کیا تھا کہ اگر ٹرمپ حکومت نے پاسداران کو دہشت گرد قرار دینے کا قدم اٹھایا تو ایرانی فوج دنیا بھر میں امریکی فوج کو وہی درجہ دے گی جو وہ شدت پسند تنظیم داعش کو دیتی ہے۔
پاسدارانِ انقلاب کو ایران کی شیعہ قیادت نے 1979 کے انقلاب کے بعد قائم کیا تھاجس کا بنیادی مقصد انقلاب کے بعد تشکیل دئیے جانے والے اداروں اور ان کی قیادت کی حفاظت تھا۔
بعد ازاں پاسداران، ایران کی سب سے مضبوط سیکو رٹی فورس بن گئی تھی جسے ایران کی معیشت اور سیاسی نظام میں خاصا اثر و رسوخ حاصل ہے۔
پاسداران کے اہلکاروں کی تعداد سوا لاکھ کے لگ بھگ ہے جس میں بری، بحری اور فضائی یونٹس شامل ہیں۔
ایران کے بیلسٹک میزائل اور جوہری پروگرام کی نگرانی بھی پاسداران کے پاس ہے اور اس کی قیادت براہِ راست ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کو جوابدہ ہے۔