امریکی حکومت نے بھارت کی جانب سے ایف 16 طیاروں کی معلومات فراہم کرنے کے مطالبے کو مسترد کردیا، یہ طیارے پاکستانی فضائیہ کے زیر استعمال ہیں۔
امریکی حکام نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ جس وقت ہمیں بھارت کی جانب سے یہ اطلاع فراہم کی گئی کہ 27 فروری کو پاکستان نے ایف 16 طیارے استعمال کیے ہیں، تو ہم نے بھارتی حکام کو بتا دیا تھا کہ ہم اس حوالے سے کسی بھی قسم کی معلومات شیئر نہیں کریں گے کیونکہ یہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دو طرفہ تعلقات کا معاملہ ہے۔
حکام نے بتایا کہ بھارت نے امریکا کی پوزیشن کو سمجھا جو نہ تو خاص طور پر انڈیا یا پاکستان سے متعلق تھی، اگر کل کو کوئی بھی ملک ہم سے انڈین فورسز کے زیر استعمال سی 130 یا سی 17 طیاروں کے حوالے سے معلومات طلب کرتا ہے تو ہمارا جواب بلکل ایسا ہی ہوگا کیونکہ یہ بھارت اور امریکا کے دو طرفہ تعلقات کا معاملہ ہے۔
خیال رہے کہ بھارتی فضائیہ نے مارچ میں امریکا کو شکایت کی تھی کہ پاکستان نے ایف 16 طیاروں کے استعمال کے حوالے سے ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسے بھارت کے خلاف استعمال کیا ہے، اس کے ساتھ ہی بھارت نے اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے پاکستان کے زیر استعمال امریکی ساختہ ایف 16 طیاروں سے فائر کیے جانے والے میزائل اے ایم آر اے اے ایم کے ٹکرے بھی دیکھائے تھے۔
دوسری جانب پاکستان نے بھارتی دعوؤں کو مسترد کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کارروائی میں ایف 16 طیارے استعمال نہیں کیے گئے، اس کے علاوہ پاکستان نے بھارت کے اس دعوے کو بھی مسترد کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ انڈین ایئر فورس نے پاکستانی ایف 16 طیارہ مار گرایا ہے اور ساتھ ہی ان دعوؤں کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیا تھا۔
حال ہی میں امریکی میگزین فارن پالیسی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ امریکی حکام کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان کے ایف 16 طیاروں میں ایک بھی کم نہیں ہے اور تمام طیارے موجود ہیں، مذکورہ رپورٹ بھارت کے ان دعوؤں کی نفی کرتی ہے جس میں کہا جارہا تھا کہ انڈین ایئر فورس نے پاکستانی طیارے کو کشمیر میں مار گرایا۔