کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ امتیاز لہڑی کے بھتیجی کی پریس کانفرنس
دی بلوچستان پوسٹ نمائندہ کوئٹہ کے مطابق کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ امتیاز لہڑی کے بھتیجی عالیہ بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جس درد اور تکلیف سے میں، میرا خاندان اور امتیاز کے بوڑھے والدین گزر رہے ہیں اس کا اندازہ صرف ان لوگوں کو ہوسکتا ہے جن کے پیارے جبری گمشدگی کا شکار ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا امتیاز احمد لہڑی کو 9 جون 2018 کو سریاب روڈ طارق اسکول کے سامنے سے ایف سی اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں دن دھاڑے اٹھاکر لے گئے جبکہ امتیاز احمد اسکول وین ڈرائیور تھا۔
عالیہ نے کہا امتیاز کی والدہ ماری ماری پھرتی ہے، مایوسی کے راج میں امید اور حوصلے کے سہارے جی رہی ہے کہ ایک دن امتیاز کو واپس لاوں گی۔ اقوام عالم تک ہماری آواز پہنچتی ہے لیکن پاکستان کے اداروں کے دلوں پر مہر لگ چکے ہیں۔
انہوں نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صحافت کے پیشے کو مقدس اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس میں حق و صداقت کے لیے آواز اٹھائی جاتی ہے۔ آپ امتیاز کے والدہ کی آواز ریاست کے عدالتوں اور ایوانوں تک پہنچائیں اور سوال اٹھائیں کہ ان کے بیٹے کو کس قانون کے تحت اٹھایا گیا ہے جبکہ ریاست پاکستان کا آئین کسی طور اس کی اجازت نہیں دیتی ہے۔
انہوں نے پاکستان کے عدالت عظمیٰ، عدالت عالیہ، انسانی حقوق کے اداروں اور سول سوسائٹی کرتے ہوئے کہا کہ امتیاز احمد لہڑی کی باحفاظت بازیابی کے لیے آواز اٹھائیں اور ہمارے خاندان کو اس درد سے نجات دینے میں میری مدد کریں۔