ایرانی پاسداران انقلاب القاعدہ تنظیم کے ساتھ تعاون کرنے کے علاوہ تنظیم کے ارکان کو تربیت دیتی رہی ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف پاسداران کے ایک کمانڈر بریگیڈیئر جنرل سعید قاسمی نے ایک ریڈیو انٹرویو میں کیا۔
بوسنیا میں 1992 میں بھڑکنے والی جنگ میں پاسداران انقلاب کے کردار سے متعلق سوال کے جواب میں قاسمی نے کہا کہ آج ہم بتا سکتے ہیں کہ ہمارا کردار کیا تھا کیونکہ تمام لوگ یہ جانتے ہیں، ہم ہلال احمر کی فورس کے طور پر بوسنیا گئے تھے تا کہ وہاں جنگجوؤں کو تربیت دے سکیں۔
میزبان نے سوال کیا کہ: کیا آپ کا مطلب ہے کہ ہلال احمر آپ کی عسکری سرگرمیوں کو ڈھانپنے کے واسطے پردے کے مترادف تھی؟
اس پر قاسمی نے جواب دیا کہ سب لوگ یہ جانتے ہیں کیوں کہ امریکیوں نے ہر چیز تحریر کر دی تھی اور پھر یہ دستاویزات شائع کر دیں۔ سال 2009 کے واقعات کے دوران ہمارے ملک میں جو خاتون صحافی کرسٹینا امان پور موجود تھی اور احمدی نژاد سے لے کر حسن روحانی تک ہمارے ہاں ایرانی حکومت کے تمام عہدے داران جس سے گفتگو پسند کرتے ہیں۔ وہ ان معلومات کو وہاں افشا کرنے کی ذمے دار تھی۔ وہ سی این این اور بی بی سی کے لیے جاسوسی کرتی تھی اور اس نے بہت سے امور کو پھیلایا۔
قاسمی نے مزید کہا کہ اس وقت القاعدہ بوسنیا آئی اور ہم نے کچھ عرصہ مل کر کام کیا۔ القاعدہ کے ارکان ہمارے بعض لوگوز کا بھی استعمال کیا کرتے تھے۔
قاسمی کے مطابق جو کوئی بھی خمينی سے محبت رکھتا تھا وہ ترکی، جرمنی، فرانس اور تیونس وغیرہ سے بوسنیا پہنچا۔