اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا بیلٹ اینڈ روڑ انیشیٹیو کی حمایت سے مایوسی ہوئی۔ انتونیو گیوٹرز کا چین کے لئے نیک کاوشیں دنیا خصوصا مقبوضہ بلوچستان، جنوبی ایشیا اور افریقی ملکوں کو چین کے ہاتھوں بیچنے کا سودا ہوگا ۔ چیئرمین خلیل بلوچ
بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی چیئرمین خلیل بلوچ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گیوٹرز کے دورہ چین پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڑ انیشیٹو کی حمایت سے بلوچ قوم کو سخت مایوسی ہوئی ہے کیونکہ اس منصوبے کا اہم ترین حصہ سی پیک ہے جو بلوچ نسل کشی، استحصال اور تباہی میں کلیدی کردار ادا کررہاہے۔ بلوچستان میں اس منصوبے نے جو تباہی لائی ہے وہ نہایت گھمبیر اور خوفناک ہے۔ سی پیک منصوبے کی تکمیل کیلئے اس کی روٹ پر پاکستانی فوج کی زمینی اور فضائی بمباری سے کئی گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں اور ہزاروں خاندان ہجرت پر مجبور ہوکر مختلف علاقوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہے چین جدید سامراجی قوت ہے اوراس کے عزائم نہ صرف بلوچستان بلکہ خطہ اور دنیا بھر کے لئے خطرناک رخ اختیار کررہے ہیں۔ چین اپنے سامراجی معاشی و عسکری اور بالخصوص تزویراتی منصوبوں کے ذریعے کمزور ملکوں اور محکوم قوموں کے زمین اور وسائل پر جدید نوآبادیاتی اور کالونیل طرز پر قبضے کی کوشش کر رہا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڑ انیشیٹو کا اہم حصہ سی پیک ہے جو کسی بھی پیمانے پر تجارتی منصوبہ نہیں بلکہ اس سامراجی منصوبے کے ذریعے بلوچستان کے تزویراتی اہمیت کے حامل سرزمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بلوچ ساحل پر بڑے پیمانے پر چینی آبادکاری کے منصوبہ سے چینی عزائم واضح ہورہے ہیں اور اس مقصد کے لئے دیگر سازشوں کے علاوہ وہاں سے مقامی آبادی کو بتدریج بیدخل کیاجارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ چین جدید کالونیل طاقت بن کر ابھر رہا ہے اور ایک نئی طاقت کے وہ سامراجی منصوبے جنہوں نے ہماری تشخص،بقا اور سرزمین کو داؤ پر لگادیاہے کے لئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے خوش آمدید کے الفاظ، خود عالمی اصولوں کے خلاف ہیں۔ کسی متنازعہ اور جنگ زدہ خطہ کے تحفظ اور تنازعے کی تصفیے کی ذمہ دار اقوام متحدہ پر آتی ہے لیکن اقوام متحدہ کے سربراہ متنازہ بلوچ سرزمین کی حفاظت کے بجائے اس پر چینی سامراجی منصوبوں کی حوصلہ افرازئی کرکے اپنے منصب کے تقاضوں سے ناانصافی اور بلوچ قوم کو مایوس کررہے ہیں۔ اس پر انہیں نظرثانی کی ضرورت ہے۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا ایک اہم ستون چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ہے جس پر ساٹھ بلین ڈالر سے زائد کا معاہدہ ہوا ہے۔ اس میں منافع بخش یا پیداواری منصوبے پنجاب اور عسکری منصوبے بلوچستان میں تعمیر ہورہے ہیں۔ سی پیک منصوبے کی آڑ میں چین بلوچ ساحل پر قبضہ اور نیول بیس کی تعمیرکررہا ہے۔ چین ان منصوبوں کی سیکورٹی کے نام پراپنی بحری بیڑے اور سب میرین گوادر کی سمندر میں تعینات کر چکا ہے جس سے چینی عزائم مزید واضح ہوتے ہیں۔ یہ اس منصوبے کی ترقیاتی پہلو کو نفی کرنے کیلئے کافی ہیں۔ ایسے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گیوٹرز کا چین کے لئے نیک کاوشیں دنیا خصوصا مقبوضہ بلوچستان، جنوبی ایشیا اور افریقی ملکوں کو چین کے ہاتھوں بیچنے کا سودا ہوگا۔ اس طرح اقوام متحدہ سری لنکا میں ہمبنٹوٹا پورٹ ائیرپورٹ اور جبوتی بندرہ گاہ پر چینی قبضہ کو قانونی حیثیت دے رہے ہیں۔ افریقہ میں کینیا کے ممباسہ پورٹ اور زمبیا میں بھی چینی قبضہ کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔ کئی لوگ اور ماہرین اسے debt-trap-diplomacy کا نام دیتے ہیں۔ کمزور ملکوں کو سستے انفراسٹرکچراور قرضوں کا جھانسہ دیکر انہیں اپنے سامراجی دام میں پسایا گیا ہے۔ کئی ممالک ان منصوبوں کی آڑ میں چینی قرضوں اور سازشوں کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں اور بدلے میں انہیں اپنی زمین، بندر گاہ اور ائیرپورٹ گروی رکھنے پڑتے ہیں یا مکمل طور حوالے کئے جانا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں چین کو اقوام متحدہ سمیت جو ممالک سپورٹ کر رہے ہیں وہ تاریخی غلطی کا ارتکاب کررہے ہیں کیونکہ آزاد و مختیار ملک چینی سامراجی منصوبوں اورسازشوں سے اپنی زمین کی حفاظت نہیں کرسکتے تو بلوچستان جیسا مقبوضہ اور نسل کشی سے دوچار خطہ بہ آسانی اور براہ راست دہری کالونی بن جائے گا اور دیگر ملکوں پر بھی اس کے بھیانک اورمنفی اثرات مستقبل قریب ہی میں آنا شروع ہوں گے اور اُس وقت حالات مختلف اور شاید قابو سے باہر ہوں۔