طالبان نے الفتح کے نام سے آپریشن کا اعلان ایک ایسے موقع پر کیا جب دوسری جانب قطر میں امن مذاکرات میں کافی پیش رفت ہوئی ہے ۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان نے حکومت کی جانب سے “الخالد ” آپریشن کے جواب میں افغان اور بیرونی فورسز کے خلاف الفتح کے نام سے موسم بہار کی آپریشن کا اعلان کردیا ۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا کہ ہماے ملک افغانستان میں اٹھارہ سال سے بیرونی استعمار اور اس کے حواریوں کے خلاف مسلح مزاحمت جاری ہے اوریہ مزاحمت اسلام اور افغان تاریخ کی وہ قابل رشک باب ہے، جو ہماری آئندہ نسلوں کی سعادت، دیانت، خودمختاری اور سربلندی کی ضمانت کرتی ہے اور اس میں ہماری معنوی بقاء کا راز پوشیدہ ہے۔
اگر افغان ملت انگریز، روس اور اب امریکی غاصبوں کے خلاف مزاحمت کی تلوار نہ اٹھاتی، تو آج ہم بھی دیگر استعمار زدہ اقوام کی طرح دینوی عزت اور اپنے ارادے سے محروم ہوتے اور ساتھ ہی ہماری آئندہ نسلیں گمراہ اور اپنے عقائد سے اجنبی ہوتے، مگر (للہ الحمد) یہ افغان عوام پر اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت ہے، جس نے ہمیں اس ابتلاء میں کامیابی کا توفیق نصیب فرمایا۔ ہماری ملت کو استعمار کے خلاف اٹھ کھڑے اور مزاحمت کی طاقت دی اور ہمیں ہمیشہ معنوی زوال اور سقوط سے بچا لی
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہماری ذمہ داری تاحال ختم نہیں ہوئی ہے۔ اگرچہ ملک کے بیشتر علاقے آزاد ہوچکے ہیں، مگر اب تک ہمارے ملک پر استعمار کی فوجی اور سیاسی قوت برقرار ہے۔ استعمار نہ صرف ملک کے سیاسی اقتدار پر حاکم ہے، بلکہ بڑے بڑے فوجی اڈوں سے شب وروز اہل وطن پر بمباریاں کررہے ہیں۔ ملکی تربیت یافتہ غلاموں کی تعاون سے چھاپے مارے ہیں،عوام کو جان و مال کی نقصان پہنچارہے ہیں اور مختلف طریقوں سے افغان عوام کو تکلیف پہنچا رہے ہیں۔
اس کیساتھ کابل انتظامیہ کے ذریعے افغانوں کے قتل عام، جارحیت کو جاری رکھنے اور اسلام نظام کے روک تھام کے لیے 1398ھ ش سال کے پہلے دن یعنی یکم حمل بمطابق 21/مارچ 2019ء کو خالد نامی آپریشن کا اعلان کیا۔ یہ عمل بذات خود اس کی گواہی دے رہی ہے کہ دشمن مزید طاقت کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد کو پہنچنا چاہتا ہے۔ اسی وجہ سے مکمل اسلام نظام کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہیں، یہ کہ اپنے اپنی سرزمین، جان، مال اور عزت سے دفاع لازم ہے اور اجنبی جارحیت سے اسلامی ملک کی مکمل آزادی جہادی فریضہ ہے۔ اسی جہادی فریضے کی تکمیل کی خاطر امارت اسلامیہ نئے ہجری شمسی سال کے آمد کیساتھ(الفتح) نامی مزاحمتی آپریشن اعلان کرتی ہے ۔
واضح رہے کہ طالبان نے جوابی اقدام کے طور پر الفتح آپریشن کا اعلان ایک ایسے موقع پر کیا جب قطر میں امریکہ کے ساتھ امن مذاکرات میں کافی پیش رفت ہوئی ہے ۔
افغانستان کے عوامی حلقوں نے طالبان کے اعلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ بندی کرکے مذاکرات کو نتیجہ خیز بنائیں ۔