اسلام آباد میں ہماری بات نہیں سنی جاری ہے – اختر مینگل

259
File Photo

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ عوام کی آواز ہم اسلام آباد تک پہنچا رہے ہیں مگر افسوس وہاں بہرے بیٹھے ہوئے ہیں ہماری بات نہیں سنی جا رہی ہے،ملک کو تجربہ گاہ بنایا گیا ہے۔

مصنوعی آکسیجن سے وجود میں آنے والی لیڈر ان و پارٹیاں پیدا کر کے عوامی مینڈیٹ چھین کر انہیں نوازا گیا،چھ نقاط میں بلوچستان مسئلہ کا حل پوشیدہ ہے چھ نقاط پر عمل کرنے کے لئے وفاقی حکومت کو ایک سال کا موقع دیا ہے سات ماہ گزر گئے،چھ نقاط کو ڈرامہ کہنے والے کیا جانے ماں کی آنسو کیا ہوتے ہیں اور جن کے پیارے غائب ہیں ان کا کیا حال ہے،جام کی حکومت جام ہو گئی ہے صوبے کے حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں۔

نئے پاکستان کی مہنگائی میں پرانے پاکستان کی تنخواہیں ملازمین کیسے گزارا کر سکیں گے،میڈ ان چائنا کے مصنوعی لیڈروں کے زریعے بلوچستان کی حکومت نہیں چل سکے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن ضلع خضدار کے تقریب حلف برداری سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب سے رکن صوبائی اسمبلی میر یونس عزیز زہری،ایپکا کے صوبائی صدر داد محمد بلوچ،جنرل سیکرٹری عبداللہ صافی،صابرحسین قلندرانی،منظور احمد نوشاد،ثناء اللہ جام،محمد اسلم زہری،حافظ عبدالخالق شاکر سمیت دیگر نے خطاب کیا جبکہ بی این پی کے مرکزی رہنماء عبدالولی کاکڑ،لعل جان بلوچ،رکن صوبائی اسمبلی میر محمد اکبر مینگل،سردار نصیر احمد موسیانی، میر عبدالرؤف مینگل،ارباب محمد نواز مینگل،سردار علی محمد قلندرانی،ڈاکٹر عبدالقدوس کرد،ڈاکٹر عزیز بلوچ،مولانا عنایت اللہ رودینی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے عہدیداران،ضلعی انتظامیہ کے آفسران سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

قبل ازیں آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر داد محمد بلوچ نے نو منتخب عہدیداروں سے ان کے عہدوں کا حلف لیا۔

بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے عوام نے ہمیں ووٹ اس لئے دئیے کہ ہم قومی و صوبائی اسمبلیوں میں ہم ان کی آواز بلند کریں جب 2018 ء کے الیکشن میں ہم پورے بلوچستان میں کمپئین چلا رہے تھے،ان ماں،بہنوں،بزرگ لوگوں کی سر گوشیاں ہماری کانوں میں گونچ رہے تھے کہ ہمیں ہمارے اپنے چائیے جنہیں لاپتہ کیا گیا ہے ہم نے جو چھ نقاط پیش کی ہے ان میں پہلا شرط ان ماں،بہنوں،بزرگوں کے آنسو ہیں چھ نقاط کو ڈرامہ کہنے والوں کو کیا معلوم کہ اولاد کا درد کیا ہوتا ہے،اس باپ کا درد کیا ہوتا ہے جس کا جوان بیٹا غائب ہے،اس بیٹی کی دکھ کیا ہو گی جس سے باپ کا سایہ چھینا گیا ہے اور اس ماں پر گیا گررہی ہوگی جس کے آنسورو رو کر خشک ہو گئے ہیں اور حکمران سن لیں بلوچستان کے مسئلے کا حل ان چھ نقاط میں پوشیدہ ہے ہمیں وفاقی حکومت نے وزارتیں لینے کی پیشکش کی مگر ہم نے واضح کر دیا کہ ہمارا سب کچھ یہی چھ نقاط ہیں۔

اس کے لئے ایک سال کا وقت ہم نے حکومت کو دے دی سات ما ہ گزر گئے ہیں ہمیں مایوسی ہے اور اگر سال تک بی این پی کے چھ نقاط پر عمل نہیں کیا گیا تو پھر ہم اپنا کوئی فیصلہ کرئینگے بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کے عوام کی آواز اسلام آباد تک پہنچا رہی ہے اسمبلی میں ہم بلوچستان کے ہر مسئلے پر اپنی آواز بلند کر رہے ہیں مگر افسوس وہاں بہرے بیٹھے ہوئے ہیں انہیں ہماری آواز سنائی نہیں دے رہی ہے۔

سردار اختر جان مینگل کا کہنا تھا کہ اس ملک کی سب سے بڑی بد قسمتی یہ ہے کہ اسے حکمت عملی سے چلانے کے بجائے تجربات سے چلانے کی کوشش کیا جاتا ہے انہی غیر منطقی تجربات نقصا ن کاباعث بنتے جا رہے ہیں بلوچستان میں مصنوعی آکیسجن سے لیڈر اور جماعتیں راتوں رات وجود میں لائی جاتی ہیں اور پھر ان میڈ ان چینا لیڈروں کو اقتدار دے کر عوام کی مینڈیٹ کو چینا جاتا ہیں مصنوعی لیڈر وں کے زریعے کبھی صوبے کے مسائل حل نہیں ہو سکیں گے جام کی حکومت اب مکمل جام ہو گئی ہیں۔

صوبے کے حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں خضدار میں اغواء برائے تاوان کی شکایتیں دوبارہ جنم لے رہی ہے لینڈ مافیاں لوگوں کی زمینوں پر قابض ہو رہی ہے ۔

بی این پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ موجود ہ حکومت کی معاشی پالیسیاں کمزور ہیں مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے گورنمنٹ ملازمیں کو تنخوائیں پرانے پاکستان کا دیا جا رہا ہیں اور مہنگائی نئی پاکستان کی ہے جس کا وہ اس قلیل تنخواء میں کہاں مقابلہ کر سکیں گے قلات اسٹیٹ الاونس کی جدو جہد میں ہم نے ملازمین کا ساتھ دیا اور جب ہماری حکومت بنی تو ہم نے ملازمین کو قلات اسٹیٹ الاونس دے بھی دیا مگر بعد میں آنے والی حکومت نے اسے ختم کر دیا۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ افغان مہاجرین کا مسئلہ بھی اب تک جوں کا توں ہے اس پر بھی حکومتی عمل داری مایوس کن ہے ہم سمجھتے ہیں جب تک افغان مہاجرین ملک میں بالخصوص بلوچستان میں موجود ہونگے امن و امان کا مسئلہ درست نہیں ہوگا۔

سردار اختر جان مینگل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو چوری کرتے ہیں ڈاکہ ڈالتے ہیں ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں مگر یہاں جو حق مانگتا ہے اسے سزائیں دی جاتی ہیں ۔

جلسہ عام سے جمعیت علماء اسلام کے ضلعی رہنماء و ایم پی اے خضدار میر یونس عزیز زہری نے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بلوچستان اسمبلی میں بی این پی اور جمعیت علماء اسلام کے اراکین عوامی مسائل اور کرپشن کے خلاف بھر پور آواز بلند کر رہے ہیں۔

کرپشن کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں ہمیں مختلف طریقوں سے خبردار کیا جاتا ہے کہ اس متعلق خاموشی اختیار کریں لیکن ہم نہ جھکیں گے نہ ہی کرپشن کے خلاف بولنا بند کر دئینگے،کرپشن کے خلاف بولنے پر رکن اسمبلی میر محمد اکبر مینگل کا پتلا بھی نظر آتش کیا گیا مگر اس طرح کے عمل کا ارتکاب کرنے والے جان لیں کہ ہم ان کے کرپشن کو پاش پاش کرئینگے۔

بلوچستان کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کسی بھی عمل کا حصہ بنیں گے ایم پی اے فنڈز کے حوالے سے ہمیں ابھی تک ایک روپیہ بھی جاری نہیں کیا گیا جب ہمیں فنڈز جاری ہونگے ہم عوام کی مشاورت سے اسکیمات ترتیب دئینگے۔

اس موقع پر انہوں نے کلرکس ہاوسنگ اسکیم کے چار دیواری کی تعمیر کے لئے ایک کروڑ روپے کا اعلان کیا حلف برداری کی تقریب سے ایپکا کے صوبائی صدر داد محمد بلوچ،صابر قلندرانی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت ایپکا کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہم واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ اگر ہمارے مسائل پر توجہ نہیں دی گئی تو دمادم مست قلندر ہوگا ایپکا ملک گیر تنظیم اس کی طاقت اور قوت سے ماضی حکومتیں جھکنے ٹیک دیئے اب بھی ہم اپنے حقوق لے کر رہینگے۔