وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا کہنا ہے کہ آئندہ سال کراچی کو کوئٹہ اور چمن سے ملانے والی شاہراہ کو دو رویہ کیا جائیگا۔
منگچر میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ جام کمال کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے صرف 2 فیصد لوگ دکانداری بند ہونے پر شور کررہے ہیں، ماضی میں یہ بلوچستان کی تقدیر کے فیصلے درست سمت میں نہیں کرسکے، آج تنقید اور شور کررہے ہیں، ماضی میں ترقیاتی فنڈز درست طریقے سے خرچ نہیں ہوئے جس سے بلوچستان غربت اور پسماندگی کا شکار ہوا، منصوبے نامکمل ہیں، اسکول ہے تو ٹیچر نہیں، اسپتال ہے تو ادویات نہیں۔
انہوں نے ماضی کی حکومتوں پر الزام لگایا کہ جہاں ضرورت نہیں وہاں بے تحاشا پیسہ لگایا گیا اور جہاں ضرورت تھی ان علاقوں کو نظر انداز کیا گیا، اگر ہم آج اپنے سیاسی ساتھیوں کے ساتھ مل کر ترقیاتی بجٹ یعنی پی ایس ڈی پی کی کتاب ٹھیک کردیں تو یہ صوبے کے عوام کے اوپر بہت بڑا احسان ہوگا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں 200 سے 250 ارب روپے بلوچستان کی ترقی پر صحیح معنوں میں خرچ کریں گی تو خوشحالی نظر آئے گی، وسائل میں کمی نہیں، ایسا بھی نہیں کہ وفاق ہم سے تعاون نہیں کررہا، ہم اپنے آپ کو خود ہی نظر انداز کرتے رہے ہیں۔
جام کمال خان نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے 60 ارب روپے کی لاگت کے مغربی روٹ پر کام کا آغاز کردیا، آئندہ مالی سال میں چمن سے کراچی تک دو رویہ شاہراہ پر کام شروع ہوجائے گا، اس سے ٹریفک حادثات میں کمی اور سفر آسان ہوجائے گا۔