27 مارچ کو پاکستان نے عالمی قواتین کو بالائے طاق رکھ کر بلوچستان کو آزادی سے محروم کیا – بی ایس او آزاد

151

 مارچ کو یوم سیاہ کے مناسبت سے سوشل میڈیا پر آن لائن کمپئین اور تمام زونوں میں ریفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے ستائیس مارچ کے مناسبت سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیارہ اگست کو بلوچستان برطانوی قبضے سے مکمل آزادی حاصل کر چکے تھے اور بلوچ قوم کی اپنی آزاد اور خود مختار وطن کی تشکیل بھی ہوئی تھی لیکن ستائیس مارچ انیس سو اڑتالیس کو پاکستانی ریاست تمام عالمی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بلوچ وطن پر جارحیت کرکے بلوچ قوم کو آزادی کے حق سے محروم کرکے ان کے حقوق سلب کیے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ قوم اسی دن سے جبری قبضے کو قبول نہ کرتے ہوئے اپنی آزادی اور وطن کی دفاع کیلئے کمر بستہ ہوگئے جو کہ اس جدوجہد کی تسلسل کو آج بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ریاست اپنی سامراجیت کو برقرار رکھنے کیلئے شروع دن سے بلوچ قومی تحریک کو مختلف حربوں سے کمزور کرنے اور اسے ختم کرنے کے کوشش کرتی آ رہی ہے لیکن بلوچ قوم کی جدوجہد سے یہ تسلسل نہیں ٹوٹا اور آج بھی بلوچ اپنی شناخت، تاریخ اور کھوئے ہوئے آزادی کیلئے ریاست سے نبردآزما ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ 27 مارچ یوم سیاہ منانے کا مقصد ریاست کے غیر قانونی قبضہ اور ریاست کے مظالم کو عالمی برادری، عالمی میڈیا اور اقوام متحدہ کی توجہ مبذول کرانے کی ایک کوشش ہے اور جبری الحاق کی تاریخی پس منظر سے بھی آگاہ کرنا ہے کہ بلوچ قوم نے کسی بھی صورت پر پاکستان کے جبری الحاق کو قبول نہیں کی ہے۔

بلوچ قوم کی اپنی ایک الگ شناخت، تاریخ، تہذیب اور اپنی ایک الگ وطن ہے۔ اپنی اس شناخت، تاریخ اور وطن کی دفاع کیلئے انگریزوں کی تسلط کو قبول نہ کرتے ہوئے ان سے لڑ کر بالاآخر ان سے آزادی حاصل کی لیکن 27 مارچ 1948 کو بلوچ قوم کا ایک دفعہ پھر ایک نوآبادیاتی تسلط سے سامنا ہوا لیکن بلوچ قوم اس نوآبادیاتی یلغار سے ملغوب ہونے کے بجائے اس کو مسترد کرتے ہوئے اپنی آزادی کی دفاع کیلئے اولین دن سے قومی جدوجہد کی بنیاد رکھ دی جو کہ تسلسل کے ساتھ ارتقائی عمل سے گزر کر آج ایک منظم تحریک کی صورت میں ریاستی تسلط کی بنیادیں ہلا دی ہے۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ 27 مارچ کو یوم سیاہ کے مناسبت سے سوشل میڈیا پر آن لائن کمپئین اور تمام زونوں میں ریفرنس کا انعقاد کیا جائے گا لہذا تمام کارکن اس حوالے بھرپور تیاری کریں تاکہ ایک منظم انداز میں پوری دینا کے سامنے پاکستانی جبری الحاق کے خلاف ہماری آواز پہنچائیں۔