27 مارچ کو ریفرنس پروگرام، عوامی رابطے اور کارنر مٹینگوں کا انعقاد کیا جائے گا – بی ایل ایم

259

مقبوضہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اورعالمی طاقتوں کے دہرے معیار کے باعث بلوچ عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آج تک اپنا حق آزادی کا استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔

بلوچستان لبریشن موومنٹ کے مرکزی ترجمان سالار بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ستائیس مارچ کو یوم سیاہ اور یوم قبضہ بلوچستان کے طور پر منایا جائے گا اور اس دن کی مناسبت سے آگہی مہم، ریفرنس پروگرام، عوامی رابطے اور کارنر مٹینگوں کا انعقاد کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دن تمام بلوچ قوم کو عہد کرنا چاہیئے کہ ہم اپنے قومی آزادی کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے اوراپنی بساط کے مطابق اپنا کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سرزمین بلوچستان کی دفاع کیلئے بلوچ قوم نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں اب تک چار جنگیں لڑی جا چکی ہیں اور پانچواں جنگ ہنوز کامیابی سے جاری ہے، پاکستانی غیر فطری ریاست گذشتہ ستر سالوں سے اس قبضے کو دوام دینے کیلئے مختلف حربے استعمال میں لا چکا ہے مگر بلوچ غیور قوم روز اول سے جبری قبضے کے خلاف جہد مسلسل کر رہے ہیں اور موجودہ جنگ اپنی پوری قوت کے ساتھ منزل کی جانب کامیابی کے ساتھ رواں دواں ہے یقیناً فتح اس میں بلوچ قوم کی ہی ہوگی۔ وقت اور حالات بلوچ قوم سے تقاضہ کرتی ہے کہ اپنی قومی بقاء کی خاطر متحد ہوکر اپنی تمام تر توانائیاں قومی آزادی کی جدوجہد میں صرف کریں اور 27 مارچ کو یوم سیاہ کے طور پر بھر پور طریقے سے منا کر پاکستان سے اپنی عدم تعلقی اور نفرت کا اظہار کریں۔

انہوں نے کہا کہ 27 مارچ 1948، بلوچ تاریخ میں ایک سیاہ باب کی حیثیت رکھتا ہے، یہ ایک تاریخی حقیقت ہے اور اسے کسی صورت جھٹلایا یا نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اس دن بلوچستان کی ریاست قلات پر پاکستانی افواج نے فوج کشی کرتے ہوئے اسے بزور طاقت پاکستان میں شامل کیا۔ اسی لیے اس دن کو بلوچ آزادی پسند جماعتیں “Occupation Day of Balochistan” “یوم قبضہ بلوچستان” کی طور پر یاد کرتے ہوئے “یوم سیاہ” کے طور پر مناتے ہیں، جس کا مقصد بلوچستان پر ناجائز پاکستانی قبضے اور بلوچ عوام کے قتل عام کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنا ہے۔

انہون نے کہا کہ بلوچستان پر پاکستانی فوج کے جبری قبضے کو بلوچ عوام نے نہ کبھی تسلیم کیا اورنہ کریں گے۔ پاکستان مقبوضہ بلوچستان پر اپنے قبضہ کو طول دینے کے لئے نت نئے ظالمانہ ہتھکنڈے آزما رہا ہے۔ مقبوضہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اورعالمی طاقتوں کے دہرے معیار کے باعث بلوچ عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آج تک اپنا حق آزادی کا استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔

پاکستانی فوج بلوچ جدوجہد آزادی کو کچلنے کیلئے بلوچ عوام کا بے دریغ خون بہا کر تیزی سے اپنی نسلی کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ تحریک آزادی میں تیزی آتے ہی قابض فوج نے بلوچستان کو وار زون میں تبدیل کردیا ہے، تلاشی آپریشن کے بہانے گھروں میں داخل ہونے اور نہتے بلوچ عوام کا قتل عام معمول بن گیا ہے، پاکستان کی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہو کر ہزاروں کی تعداد میں بلوچ فرزند شہید کر دیئے گئے ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں ابھی تک ٹارچر سیلوں میں انسانیت سوز اذیتیں جھیل رہے ہیں، قابض فوج نے کئی علاقے اور گھر بمباری سے تباہ کر کے بلوچ غریب عوام کے سر سے چھت چھیننے کا نیا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے مگر آج بلوچ تحریک آزادی مختلف نشیب و فراز سے گزر کر تاریخ کے ارتقائی مراحل طے کرتی ہوئی ایک تناور درخت کی صورت اختیار کرگیا ہے اور پاکستان کی تمام تر ظلم و بربریت کے باوجود اس کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر اپنے منزل کی جانب رواں دواں ہے۔ ہر 27مارچ کا سیاہ دن ہم سے اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرتے ہوئے مادرِ وطن کی آزاد حیثیت کی بحالی کیلئے جدوجہد کو مزید مضبوط و منظم کرکے پاکستانی فورسز کو نکال باہر کرکے اپنے سرزمین پر سے پاکستانی قبضہ گیریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دیں۔