بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ہماری کی وجہ سے پاکستان انتہاء کو جارہاہے ۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہے کہ ’’ شہید درویش مری کی ماں اور 16 سالہ لڑکی نازو فیض محمد کی بیٹی کو چار دوسرے لوگوں کے ساتھ کوئٹہ ہزار گنجی سے اغواء کر لیا گیا۔ ہماری خاموشی کی وجہ سے پاکستان انتہا کو جارہا ہے۔ اس سلسلے کو بند ہونا چاہئے۔
Shaheed Darvesh Marri’s mother and a 16-year-old girl, Nazo daughter of Faiz Mohd, among four people forcibly disappeared from Quetta’s Hazar Ganji area. Pakistan is getting bolder because of our silence. It needs to be stopped before it’s too late.
— KHALIL BALOCH (@ChairmanKhalil) March 30, 2019
شہید درویش کے والدہ کے فورسز کے ہاتھوں حراست اور جبری گمشدگی کے بارے میں بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئرپرسن بی بی گل بلوچ نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ جام کمال اور وزیرداخلہ سے استعفیٰ کامطالبہ کیاہے، ان کے الفاظ میں ’’دو اور خواتین بی بی بانو اور بی بی نازو کو کوئٹہ میں وزیر اعلی اور صوبائی وزیر داخلہ کے ناک کے نیچے سے اغواء کر لیا گیا۔ اگر حکومت اپنے شہروں کی حفاظت نہیں کر سکتی تو مستعفی ہو جائے۔
2 more women Bibi Bano & Bibi Nazo were forcibly disappeared by forces from Quetta under the nose of Chief Minister Jam Kamal & Home Minister @MeerLangau . If the government is not competent to protect their citizen, they should resign. https://t.co/l1UYBL5ar5
— Bibi Gul Baloch (@BibiGulBaluch) March 30, 2019
واضح رہے کہ پاکستانی فوج نے دو دن قبل کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں بلوچ فدائی شہید درویش مری کی والدہ بی بی بانو بنت بنگؤ مری، بی بی نازو بنت فیض محمد مری عمر 16 سال اور 55 سالہ فاضل مری ولد الئے کو بیٹے سمیت حراست میں لے کر لاپتہ کردیاہے ۔