نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام شہید بابو بنگل مری کی پانچویں برسی کے موقع پر جلسہ، جس میں سابق ترجمان حکومت بلوچستان اور مرکزی سیکرٹری جنرل نیشنل پارٹی جان محمد بلیدی، مرکزی ممبر چئرمین محراب بلوچ سمیت مرکزی و صوبائی قائدین،ضلعی عہدیداروں اور کارکنوں نے شرکت کی ۔
تفصیلات کے مطابق کوہلو میں شہید بابو بنگل مری کی پانچویں برسی کے موقع پر نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام ایک جلسہ منعقد کیا گیا،جس میں سابق ترجمان حکومت بلوچستان اور مرکزی سیکرٹری جنرل نیشنل پارٹی جان محمد بلیدی، مرکزی ممبر چئرمین محراب بلوچ، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری عبدالرسول بلوچ، صوبائی جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ سمیت مرکزی و صوبائی قائدین،ضلعی عہدیداروں اور کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اس موقع پر درجنوں افراد نے نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ہے، پولیس کی جانب سے فول پروف سیکیورٹی کے انتظامات کئے گئے ۔
تقریب سے جان محمد بلیدی، محراب بلوچ، عبدالرسول بلوچ،خیر بخش بلوچ و دیگر ضلعی عہدیداروں نے خطاب کرتے ہوئے شہید بابو بنگل مری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم شہید بابو بنگل مری کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں مقررین نے کہا کہ شہید بابو بنگل نے غریب عوام کے حق اور فلاح کے لئے قربانی دی ہے شہید کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کرکے سزا دی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ صرف نعروں اور اخباری بیانات سے تبدیلی نہیں آسکتی ہے،کوہلو نیشنل پارٹی کاگڑھ ہے نیشنل پارٹی مزدور کسان اور مظلوم طبقے کی پارٹی ہے سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی دور حکومت میں بلوچستان کے عوام کے لئے بے شمار اقدامات کئے گئے ہیں صوبے میں تین میڈیکل کالجز،6یونیورسٹی کے قیام سمیت اربوں روپے کے ریکارڈ ترقیاتی منصوبوں پر کام ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوہلو کو سرداروں اور نوابوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے لیکن آج نیشنل پارٹی نے یہ ثابت کیا ہے کہ کوہلو میں سیاست کی جاسکتی ہے پارٹی مضبوط اور مستحکم ہے کسی کے دباو? میں آئے بغیر یہاں عوام کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
بلوچستان کے نواب،سردار،میر معتبرین،صرف مفادات کے پیچھے بھاگتے ہیں کوہلو کو یہاں کے نام نہادنمائندوں نے ہمیشہ نظرانداز کیا ہے کوہلو میں نہ روڈ ہے نہ پانی و بجلی کی سہولت میسر ہے اور نہ ہی تعلیم اور صحت کے حوالے سے کوئی اقدامات کئے گئے ہیں ۔
مقررین نے موجودہ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انتہائی شرم کی بات ہے کہ اس جدید دور میں بھی کوہلو کے طالبات کے لئے کوئی گرلز کالج نہیں دس سالوں سے گرلز کالج کا تعمیراتی منصوبہ التوا کا شکار ہے، آج بلوچستان کے نوابوں، سرداروں، وڈیروں، اور مذہبی رہنماؤں کو نیشنل پارٹی کی مقبولیت ہضم نہیں ہو رہی ہے اس لئے کہ پارٹی نے کارکنوں کو عزت دی ہے ۔
مظلوم اور محکوم عوام کی بات کی ہے حکومت کو چاہیے کہ غربت کو ختم کرے بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر قابو پائے کھوکھلے نعروں سے کچھ نہیں ہوتا عملی طور پر اقدامات کرنے چاہیے موجودہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں حکومتی مشینری صرف اور صرف کرپشن و کمیشن بنانے میں مصروف ہے۔