بلوچستان کو مسخ شدہ جمہوریت دی گئی – ماما قدیر بلوچ
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو3541 دن مکمل ہوگئے۔ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرچ آپریشن کے ذریعے لوگوں کو حراست میں لیئے جانے کے بعد لاپتہ کیا جارہا ہے۔ بلوچستان کو مسخ شدہ جمہوریت دی گئی جس کے منفی اثرات سامنے آئینگے۔ ہم اُس شخص کی مانند ہوچکے ہیں جو اندھیرے سے نکل کر روشنی میں آیا ہے اور اسے ہر چیز انوکھی اور عجیب لگتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ڈرنا چاہیئے ان افراد سے جو پردے میں رہ کر وار کرتی ہیں۔ کچھ افراد اپنے طاقت سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے پرامن جدوجہد کو روکنا چاہتے ہیں اگر طاقت کے زور پر سچائی کو روکا جاسکتا تو آج دنیا اتنی ترقی نہیں کر پاتا، ظالم حکمرانوں نے سقراط کو زہر دے کر سچائی کو روکنے کی کوشش کی، برونو کو کمبے کے ساتھ باندھ کر زندہ جلاکر سچائی کو دبانے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا حالات کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ شاید میرا حشر بھی ایسا ہی ہو لیکن لاپتہ افراد کی بازیابی اور اجتماعی قبروں کی بندش تک یہ سفر جاری رہے گا۔
ماما قدیر نے کہا کچھ بااثر لوگوں نے اپنے ورکروں کو تربیت کی لیکن خفیہ اداروں پر آنچ نہیں آنے دیا، اپنی قوم کے لاشوں پر قدم رکھتے ہوئے آقا کی آواز پر لبیک کہا گیا۔ اس حقیقت کو کوئی جھٹلا نہیں سکتا کہ جو اپنوں کا نہیں تو وہ دوسروں کا وفادار بھی نہیں ہوسکتا ہے۔