کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3531 دن مکمل

174
عالمی ادارے انسانی حقوق پر سمجھوتہ کرتے ہوئے پاکستان کو مالی و سیاسی مدد کررہے ہیں جوکہ خطے میں انسانی حقوق کی پامالی میں شد کی ایک واضح سبب ہے – ماما قدیر بلوچ

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3531دن مکمل ہوگئے۔ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جدوجہد پر امن اور غیر جانبدار ہے۔ بلوچ عوام کی انسانی حقوق کی پامالی، بلوچ فرزندوں کو دن دھاڑے اغواء اور شہادتوں کا سلسلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا اگرچہ پاکستان دنیا میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر عملدرآمد کے لیے مثالی حیثیت نہیں رکھتا، بلوچستان سمیت پاکستان کی انسانی حقوق کی پامالیاں اس کے اپنے عوام تک بھی پھیلی ہوئی ہیں جس کا اظہار اقوام متحدہ، یورپی ممالک اور امریکہ سمیت دنیا بھر کے انسانی حقوق کے ادارے متعدد بار کرچکے ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان کو تاحال عالمی دنیا میں نرم گوشہ حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ سمیت عالمی دنیا بارہا اپنی رپورٹوں میں پاکستان کی انسانی حقوق کی پامالیوں کا اقرار کرچکے ہیں لیکن ان کا کردار صرف بیانی اقرار تک محدود رہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشین لیگل ریسورس سینٹر کی رپورٹین بلوچستان میں پاکستانی ریاست کے گناؤنے کردار کو ظاہر کرچکے ہیں اور پاکستان کے ہاتھوں ہزاروں بلوچ فرزندوں کے اغواء اور شہادتوں کے ثبوت واضح کرچکی ہیں ان سب کے باوجود اب تک عالمی ادارے انسانی حقوق پر سمجھوتہ کرتے ہوئے پاکستان کو مالی و سیاسی مدد کررہے ہیں جوکہ خطے میں انسانی حقوق کی پامالی میں شد کی ایک واضح سبب ہے۔