کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

167

کوئٹہ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری، مختلف علاقوں سے 4 لاپتہ افراد بازیاب

دی بلوچستان پوسٹ نمائندہ کوئٹہ کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم احتجاجی کیمپ کو 3529 دن مکمل ہوگئے، لاپتہ افراد کی لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے بلوچ نیشنل موومنٹ مشکے زون کے کارکنان سمیت دیگر افراد نے کیمپ کا دورہ کیا جبکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری طور پر لاپتہ ہونیوالے چار افراد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی ادارے بلوچستان میں اپنی ناکامی دیکھ کر جارحیت میں تیزی لاچکے ہیں، بلوچوں کے پرامن جدوجہد نے عالمی حمایت اور اقوام متحدہ کے بلوچستان کے حوالے سے پیش رفت بعد پاکستانی حکمران شدید خوف میں مبتلا ہوچکا ہے۔ بلوچستان میں پاکستانی سیکورٹی فورسز، خفیہ ادارے اور زرخرید قاتل گروہ سفاکیت میں تیزی لاچکے ہیں اور بلوچوں کو لاپتہ کرنے اور ان کی لاشیں پھینکنے کی بجائے اجتماعی قبروں میں دفن کیا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ تین مہینوں کے دوران درجنوں افراد کو لاپتہ کرنے سمیت کئی افراد کو شہید کیا جاچکا ہے جو پاکستانی بربریت کا تسلسل ہے اور عالمی اداروں کو پیغام دیا جارہا ہے کہ پاکستان نے اپنے تاریخ میں کبھی بھی عالمی قوانین اور امن کو خاطر میں نہیں لایا ہے جس کی واضح مثال پاکستان کی جانب سے دنیا کے دہشت پسند قوتوں کی سرپرستی اور دنیا کو مسلسل دھوکہ دینے کے واقعات ہیں۔

بازیاب ہونیوالے شبیر، شعیب، وحید

دریں اثناء بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری طور پر لاپتہ ہونیوالے چار افراد بازیاب ہوگئے۔

وی بی ایم پی نے ان افراد کی بازیابی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ 24 مئی 2015 کو سبزل روڑ حاجی روستم چوک ترخہ کوئٹہ سے لاپتہ ہونے والے ظفر بلوچ، کوئٹہ کے علاقے کلی شیخ حسینی سے گذشتہ 8 مہینے سے لاپتہ شبیر احمد مینگل، وحید احمد بنگلزئی اور شعیب مینگل بازیاب ہو کر اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔