کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے احتجاج جاری

166

لاپتہ افراد کیلئے احتجاج میں نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی اور پشتونخوامیپ رہنماوں کی شرکت

دی بلوچستان پوسٹ نمائندہ کوئٹہ کے مطابق پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف بھوک ہڑتال احتجاج جاری ہے جسے آج بروز بدھ 3524 دن مکمل ہوگئے۔ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما ایڈووکیٹ شاہ زیب بلوچ اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی ضلع سبی کے رہنما احمد خان لونی نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

شاہ زیب بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ماما قدیر بلوچ کی سربراہی میں احتجاجی کیمپ پچھلے دس سالوں سے قائم ہے۔ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی اس عمل کی مذمت کرتی ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر ہمارے نوجوانوں، بزرگوں کو نہ صرف اغوا کیا جارہا ہے بلکہ ان کی مسخ شدہ لاشیں بھی پھینکی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف سے دکھایا جارہا ہے کہ لاپتہ افراد کو رہا کیا جارہا ہے جن کی تعداد شاید سو بھی نہیں ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر بلوچستان سے سینکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے جو ایک کھلا تضاد اور منافقت ہے۔ اس منافقت کو ختم ہونا چاہیئے۔

این ڈی پی کے رہنما نے کہا کہ اگر کسی بلوچ یا محکوم اقوام سے تعلق رکھنے شخص نے کوئی بھی ایسا عمل کیا ہے جو ریاستی قوانین یا آئین کی خلاف ورزی کی طرف جاتی ہو تو ریاست نے عدالتیں بنائی ہے ان افراد کو اپنے عدالتوں کے ذریعے سزا اور جزا کے عمل سے گزارے، اگر کسی کے اوپر کوئی الزام ہے تو اس الزام کو عدالت میں ثابت کرکے انہیں سزا دی جائے۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما احمد خان لونی نے کہا کہ ہم لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے جاری جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہم ملک کے تمام اقوام کے مساوی حقوق چاہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں محکوم اقوام کے حقوق غصب کیئے گئے اور ان کے وسائل سے انہیں محروم رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ اس جدوجہد پر لاپتہ افراد کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اور ہماری پارٹی اس جدوجہد میں لاپتہ افراد کے لواحقین کیساتھ دیتی رہی ہے اور آگے ساتھ دینگے۔

لاپتہ امتیاز ولد رضا محمد

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں فوجی نقل و عمل میں تیزی لائی گئی ہے اقوام متحدہ سمیت عالمی دنیا کی مجرمانہ خاموشی پاکستان کے جبر میں شدت کا سبب ہے جس کے اثرات پورے خطے میں پھیلے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں انسانی حقوق سمیت عالمی قوانین کی حیثیت برائے نام رہ گئی ہے۔ اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے پاکستان کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے بلوچ، سندھی، پشتون نسل کشی اور بلوچستان میں پاکستانی اداروں کی دہشت گردانہ کارروائیوں کو روکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے 09 جون 2018 کو برما ہوٹل کوئٹہ سے لاپتہ ہونے والے امتیاز احمد ولد رضا محمد کے کوائف درج کیئے گئے۔

امتیاز احمد کے لواحقین کے مطابق انہیں سریاب روڈ کوئٹہ سے برما ہوٹل کے مقام پر فرنٹیئر کور اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے اس وقت حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جب وہ اپنے موٹر سائیکل پر واپس گھر آرہے تھے جبکہ ان کے گمشدگی کے حوالے ایف آئی آر درج نہیں کی جارہی ہے۔