لاپتہ مہرگل مری کی والدہ علیل ہوگئی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں لگائی گئی بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3526 دن مکمل ہوگئے، مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔
کیمپ میں آئے وفد نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ریاست نے بلوچستان میں مختلف ڈیتھ اسکاؤڈ قائم کیئے ہیں جو آئے روز کسی کو بھی اٹھاکر لاپتہ کردیتے ہیں اور پہر ان کی لاشیں پھینکی جاتی ہے اس ظلم کے وجہ سے آج بلوچ قومی تحریک عالمی میڈیا امریکی ایوان سمیت پوری دنیا میں بلوچ قوم پر ہونے والے ظلم کی آواز گونج رہی ہے۔
وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہر دن ہر مہینہ بلوچ قوم کے لئے ایک جیسا ہوچکا ہے کسی کو لاپتہ کرنا کسی کی لاش ملنا اور کسی گھر کا چراغ بجھ جانا اور انہیں اجتماعی قبروں میں دفن کرنا اب روز کا معمول بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر داخلہ ضیا لانگو کا بیان حقائق سے پردہ پوشی ہے – بی ایچ آر او
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی سطح پر بھی کافی اثر ہوا ہے اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب پاکستان کے وحشیانہ تشدد اور دہشت گردانہ پالیسیوں کے وجہ سے امریکہ سمیت عالمی اقوام نے پاکستان کو عسکری امداد دینا ابھی بند کردیا ہے جو ایک بہترین عمل ہے۔
دریں اثنا لاپتہ مہرگل مری کی والدہ علیل ہوگئی جنہیں ہسپتال میں داخل کردیا گیا۔
2015 کو جبری طور پراغواء کیا گیا تھا جو تاحال لاپتہ ہے، ان کے لواحقین کے مطابق مہر گل مری کو ریاستی فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے لاپتہ کیا ہے۔
یاد رہے مہرگل مری کی بازیابی کے لیے دیگر لواحقین سمیت ان کی والدہ احتجاج میں حصہ لیتی رہی ہے۔