کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج کو 3542 دن مکمل

122

حکومت لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے ناکام ہوچکی ہے – ماما قدیر بلوچ

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے جاری لواحقین کیلئے احتجاج کیمپ کو 3542 دن مکمل ہوگئے، مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی اس دوران گذشتہ روز پنجگور سے لاپتہ ہونے والے ظریف بلوچ کے لواحقین نے کیمپ آکر اپنا کیس جمع کیا۔

کیمپ آئے وفد سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتیں اور اس کی ادارے لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے میں ناکام ہوچکی ہے جہاں لوگوں کو بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا جارہا ہے وہی مزید لوگوں کو بڑی تعداد میں فوجی آپریشنوں میں گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا جارہا ہے اور یہ تعداد اب مزید بڑ رہی ہے اور مزید بچوں اور خواتین کو بلوچستان کے مختلف مقامات سے فورسز نے اپنے تحویل میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ قتل عام میں ریاست کی جانب سے کوئی کمی نہیں آئی ہے تشدد اور ظلم سے لاپتہ افراد کی پر امن جہدو جہد مزید مظبوط ہوگی۔

اس موقعے پر گذشتہ روز پنجگور کے علاقے پروم سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے ماما ظریف ولد چیئرمین امام کے لواحقین نے کہا کہ ظریف کو گذشتہ روز فروسز نے اس کے گھر سے گھر والوں کے سامنے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ہے۔

لواحقین کے مطابق فروسز نے رات کی تاریکی میں گھر پر چھاپہ مار کر ظریف کو لے گئے اور گھر میں موجود دیگر اشیاء بھی لوٹ کر لے گئے ہم حکومت سمیت عالمی ادارں سے اپیل کرتے ہیں کے ظریف کا اگر کوئی گناہ ہے تو اسے عدالت میں پیش کرکے انصاف کے تقاضے پورے کریں۔

دریں اثناء امتیاز ولد رضاء محمد کی بھتیجی نے پاکستانی آرمی چیف قمر باجوہ سے اپیل کی ہے کے وہ میرے چاچو امتیاز کو بازیاب کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔