کوئٹہ : لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری

142

امید کرتا ہوں کہ بین الاقوامی برادری کی پاکستان پر دباؤ سے بلوچستان میں مثبت تبدیلی ہوگی – ماما قدیر بلوچ

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب احتجاج کو 3539دن مکمل ہوگئے۔ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت لاپتہ افراد کے لواحقین نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم جہاں ریاستی بربریت و تشدد کا شکار ہے وہاں آئے روز ان کی مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی اور ان کو اجتماعی قبروں میں دفن کرنا جاری ہے، ہزاروں کی تعداد میں بلوچوں کی لاشیں اجتماعی قبروں میں دفن کیئے جاچکے ہیں خواہ وہ موچکہ کراچی ہو، توتک خضدار، پنجگور ، تیرہ میل دشت کوئٹہ ہو یا ڈیرہ بگٹی، کوہلو ہو۔ یہاں دفن کیئے گئے تمام لاشیں بلوچ لاپتہ افراد کی ہیجنہیں بغیر ڈی این اے ٹیسٹ اور لواحقین کو اطلاع دیئے بغیر دفنایا جاتا ہے جس سے لواحقین میں بے چینی اور پریشانی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ دفنائیں جانے والی لاشوں کی چہرے کی کال اُتار دی جاتی ہے تاکہ ان کی شناخت نہیں ہوسکے۔

لاپتہ افراد کے کوائف جمع کرکے صوبائی حکومت کے پاس جمع کیئے جاچکے ہیں۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے۔مقبوضہ بلوچستان کی زمینی صورتحال ایسی ہے جہاں ظلم کی بے رحمی سورج کی تپش سے زیادہ لوگوں کو جھلاتی ہے۔ انہوں نے کہا ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ سمیت دیگر عالمی ادارے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بدتر صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اپنی رپورٹیں جاری کرتی رہی ہیں میں اُمید کرتا ہوں کہ امریکی کانگریس اور بین الاقوامی برادری کی پاکستان پر دباؤ سے بلوچستان میں مثبت تبدیلی ہوگی۔

دریں اثنا وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے 26 جولائی 2011 کو نوشکی سے لاپتہ ہونے والےحبیب اللہ ولد ملک محمد اعظم محمد حسنی، 2 مارچ 2016 کو کوئٹہ سے لاپتہ کیئے گئے فضل الرحمن ولد عبداللہ سکنہ منگچر قلات، 27 نومبر 2018 کو موتی رام روڑ کوئٹہ سے لاپتہ ہونے والے خیراللہ ولد عبداللہ سکنہ منگچر قلات، 5 مئی 2013 کو مند کے علاقے سورو سے لاپتہ کیئے گئے سمیراحمد ولد صابر علی کو بازیاب کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔ تنظیم کے اعلامیے کے مطابق مذکورہ افراد کے حوالے پروفارمہ مکمل کرکے تفصیلات صوبائی حکومت کو فراہم کردی گئی ہے۔