کوئٹہ: بھاگ ناڑی کو پانی دو تحریک کا تادمِ مرگ بھوک ہڑتال جاری

431

بھاگ ناڑی کو پانی دو تحریک کی جانب سے تادم بھوک ہڑتالی کیمپ تیسرے روز میں داخل ہوگیا۔ احتجاجی کیمپ میں موجود بعض جوانوں کی طبعیت ناساز ہوگئی۔ گذشتہ روز اراکین قومی اسمبلی و سابق صوبائی وزرا سمیت سیاسی و سماجی اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے کیمپ آکر اظہارِ یکجہتی کی۔

پیپلز پارٹی نے دور جدید میں بھاگ کے عوام کو پانی کی عدم فراہمی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی ہمدردی اور سنگین نوعیت کے اس اہم معاملے کو قومی اسمبلی میں اٹھایا جائے گا۔ جمعہ کے روز رکن قومی اسمبلی و پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات نفیسہ شاہ، صوبائی صدر حاجی علی مدد جتک، جنرل سیکرٹری سید اقبال شاہ، سیکرٹری اطلاعات سردار سربلند خان جوگیزئی اور دیگر رہنماؤں نے بھاگ ناڑی کو پانی دو تحریک کے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور تحریک کے رہنماؤں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس اہم معاملے کو ایوان زیریں میں اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔

بھاگ ناڑی کو پانی دو تحریک کے چئیرمین وفا مراد سومرو، طالب امیر پہوڑ، کامریڈ ٹکا خان کلواڑ، محمد فضل ساسولی اور دیگر شرکا نے کہا کہ ہمارے کوئی سیاسی مقاصد نہیں اور نہ ہی ہم مراعات کے طلب گار ہیں، کوئی ترقیاتی منصوبے چاہتے ہیں نہ ہی ذاتی مفادات، ہمارا مطالبہ محض اتنا ہے کہ ہمیں اپنا وہ بنیادی حق دیا جائے جس کی ضمانت آئین پاکستان نے دی ہے۔ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ گزشتہ بیس سال سے بھاگ ناڑی کے عوام کو پانی فراہمی میں ناکام رہا ہے اور اور اس مد میں کروڑوں روپے کے فنڈز کا اجرا ہوا جو بدعنوانی اور کرپشن کی نذرہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پیدل مارچ کے تناظر میں صوبائی ارباب اختیار کا رویہ مایوس کن رہا۔ وزیراعلیٰ کو محکمہ پی ایچ ای کی جانب سے دی گئی بریفنگ جھوٹ کا پلندہ ہے۔ عدالت عظمیٰ کے احکامات کے باوجود پی ایچ ای عملی اقدامات کے بجائے کرپشن کے سفید ہاتھی کی آبیاری میں مصروف عمل ہے۔ بھاگ ناڑی کے عوام کے نام پر تین واٹر سپلائی اسکیمات سنی واٹر سپلائی اسکیم، کچھی واٹر پلان اسکیم اور شوران پائپ لائن واٹر سپلائی اسکیم کرپشن کی نذر ہوگئیں۔

کچھی واٹر سپلائی اسکیم پر چودہ سال سے تعینات ایس ڈی او گھر بیٹھے تنخواہ لے رہا ہے جب کہ سنی واٹر سپلائی اسکیم اور کچھی واٹر سپلائی اسکیم کے ایکس ای این کوئٹہ میں بیٹھ کر امور کی انجام دہی کرتے ہیں جس کی وجہ سے یہ تینوں واٹر سپلائی اسکیمات غیرفعال ہیں۔ بھاگ کے عوام اور جانور ایک ساتھ جوہڑوں و تالاب کا زہر آلود پانی جان بچانے کے لیے استعمال کرنے پر مجبور ہیں جب کہ تدفین کے وقت مُردوں کو غسل دینے کے لیے پانی دستیاب نہیں۔ حکمرانوں اور بیورو کریسی میں نہ تو خوف خدا رہا ہے اور نہ ہی احساسِ انسانیت ۔ ایسی صورت حال میں کوئی بھی انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔

مظاہرین نے کہا کہ ہم اپنے حق کے لیے تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے رہیں گے اور آخری سانس تک اپنے حق کے حصول کے لیے بھر پور جدوجہد کریں گے۔

دوسری جانب تحریک کی جانب سے ہفتے کے روز شام 3 بجے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔