بلوچستان میں بھی باقی یونیورسٹیوں میں براہوئی اور بلوچی کے شعبہ جات کھولے جائیں ۔ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ غازی یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے یونیورسٹی میں بلوچی شعبہ کا قیام، ٹرانسپورٹ کیلئے نئے بسیں، یونیورسٹی میں غیر نصابی سرگرمیوں کا انعقاد، اسپورٹس اور کلچر ویک کا انعقاد انتہائی حوصلہ افزا اور خوش آئندہ اقدام ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ اور وائس چانسلر کی جانب سے تعلیم دوستی کے ماحول کو سراہتے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مثبت تبدیلی کی جانب قدم قابل ستائش ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کا بنیادی مقصد طلباء کو اداروں کے اندر ایسا ماحول فراہم کرنا ہے جس سے طلباء تعلیم اور غیر نصابی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ طلباء و طالبات کی پوشیدہ صلاحیتیں سامنے آجائیں اور سماج میں ایک ذمہ دار اور قابل فرد کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کریں اور ہم اس طرح کے مثبت کاموں میں یونیورسٹی انتظامیہ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، ہماری تنظیم کی جانب سے ماضی کی طرح مستقبل میں بھی کلچرل ایونٹ، سیمینار اور طلباء ویک منعقد ہونگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم غازی یونیورسٹی انتظامیہ سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ یونیورسٹی میں مزید بہترین اقدامات کریں جن میں انفراسٹرکچر اور لائبریری کو مزید بہتر بنانے کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ مادری زبانوں کی اہمیت اور افادیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا لیکن بدقسمتی ہے کہ پورے ملک میں تمام اقوام کے مادری زبانیں حکومتی ترجیحات میں شامل نہیں ہے کیونکہ اس حوالے سے ہمیں کوئی خاطر خواہ اقدامات اور پالیسی نظر نہیں آتے لہٰذا وفاقی حکومت اور صوبائی گورنمنٹ کو چاہیے کہ وہ اس حوالے سے بہتر اقدامات اور پالیسیز تشکیل دیں تاکہ زیادہ سے زیادہ بچے اپنے مادری زبانوں میں تعلیم حاصل کر سکیں ۔بلوچستان گورنمنٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اتھل یونیورسٹی سمیت تمام یونیورسٹیوں میں بلوچی اور براہوئی زبان کے شعبہ جات کھولے جائیں