امریکہ حکام نے کہا ہے کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا کستانی فضائیہ نے بھارت کا مگ ۔ 21 طیارہ مار گرانے کیلئے امریکی ساخت کے ایف۔16 کو استعمال کیا یا نہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق امریکہ کا کہنا ہے کہ ایف۔16 استعمال کرنے کی صورت میں پاکستان ممکنہ طور پر ان کی خریداری کے معاہدے کی کسی قدر خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہو گا۔
پاکستان اور بھارت دونوں نے اس ہفتے ایک دوسرے کے ملک پر جہازوں کے ذریعے بمباری کی ہے اور اس دوران کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریب پاکستانی لڑاکا جہازوں نے بھارتی فضائیہ کا ایک مگ ۔ 21 طیارہ مار گرایا اور اُس کے پائلٹ کو حراست میں لے لیا۔ اس واقعے سے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور اس بات کا خدشہ محسوس کیا جانے لگا کہ جوہری ہتھیاروں کے حامل دونوں ممالک میں بڑے پیمانے پر جنگ چھڑ سکتی ہے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل غفور نے بدھ کے روز ان دعووں کو سختی سے مسترد کر دیا کہ پاکستان نے ایف۔16 جیٹ استعمال کئے تھے ۔
نیوز اجنسی رائیٹرز کے مطابق اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ وہ بھارتی لڑاکا طیارہ گرانے کے حوالے سے پاکستان کی طرف سے امریکی ساخت کے ایف۔16 طیاروں کے ممکنہ استعمال سے متعلق رپورٹوں کا جائزہ لے رہا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ ایف۔16 طیاروں کی فروخت کے معاہدے میں ان کے استعمال کی کچھ حدود کا تعین کیا گیا تھا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ استعمال سے متعلق حدود کیا مقرر کی گئی تھیں تاہم دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایف۔16 طیارے دفاعی مقاصد کیلئے استعمال کئے جا سکتے ہیں اور حملے کیلئے نہیں۔
اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں میڈیا میں پیش کی جانے والی رپورٹوں سے آگاہ ہے اور اس بارے میں پاکستانی حکام سے مزید تفصیلات جاننے کی کوشش کر رہا ہے۔
پاکستان نے بھارتی طیارہ گراتے ہوئے یہ نہیں بتایا تھا کہ اس کیلئے کس قسم کے جہاز استعمال کئے گئے تھے۔ تاہم پاکستان نے کہا ہے کہ اُس نے یہ کارروائی بھارتی لڑاکا طیاروں کی طرف سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کے جواب میں کی ہے۔
پاکستان میں چینی ساخت کے JF-17 لڑاکا طیارے بھی بنائے جاتے ہیں اور یہ پاکستانی فضائیہ کا حصہ ہیں۔