دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کے مطابق چوبیس مارچ کو دنیا بھرمیں ٹی بی سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سالانہ 5 لاکھ 25 ہزار افراد ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں۔ اس تعداد میں ہر سال ستائیس ہزارافراد کا اضافہ ہو رہا ہے۔
ٹی بی سے بچاؤ کے پروگرام کے تحت 3 لاکھ 68 ہزار سے زائد مریضوں کو مفت ٹیسٹ اور علاج کی سہولیات بھی میسر ہے۔
بہت سے افراد یہ سمجھتے ہیں کہ ٹی بی کا مطلب یقینی موت ہے لیکن ایسا نہیں۔ یہ مرض لاعلاج نہی بلکہ صرف چھ سے 8 ماہ کا مکمل علاج اس مرض سے مکمل نجات دے سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس مرض سے متعلق آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔ آغاز میں عام افراد علاج کی جانب نہیں جاتے تھے کیونکہ یہ خاصا مہنگا پڑتا تھا لیکن اب حکومت کی جانب سے ٹی بی سے بچاؤ کی ادویات مفت میں دستیاب ہیں۔
ٹی بی کی کئی اقسام ہوتی ہیں لیکن ان سب سے بچاؤ ممکن ہے۔
ڈاکٹر نوید اختر ملک کے مطابق ناخن اور بالوں کے علاوہ ہرطرح کی ٹی بی ہو سکتی ہے، پھپھڑوں کی ٹی بی میں مبتلا افراد کے علاج کی مدت 6 ماہ ہے۔ اگر آنتوں کی ٹی بی ہے تو علاج میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے جبکہ دماغ کی ٹی بی ہونے کی صورت میں 15 ماہ تک ادویات لینا ہوں گی۔
ٹی بی سے متاثرہ ممالک میں پاکستان دنیا میں بھر چوتھے نمبر پر ہے۔ حکومت نے ملک کو ٹی بی سے پاک کرنے کے لیے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز کر رکھا ہے۔