ناقص کارکردگی پر حکومت کا نام جام لیپس رکھنا زیادہ مناسب ہوگا – پشتونخوامیپ

146
فائل فوٹو

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی پریس ریلیز میں صوبائی وزیراعلیٰ اوران کے کابینہ کی جانب سے صوبے کے ترقیاتی کاموں،امن وامان ا ور ناقص انتظامی کارکردگی کے بلند وبانگ دعوؤں کو کھلی طور پر مسترد کرتے ہوئے انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہارکیا گیا ہے صوبائی حکومت کے دعوؤں کو عوام کے آنکھوں میں ڈھول جھونکنے اور دھوکہ دہی قرار دیا گیا ہے بیان میں کہاگیا ہے کہ ہمارے مخلوط حکومت کے بارے میں رقم لیپس ہونے کا دعویٰ لغواور دروغ گوہی پر مبنی ہے اور اس سلسلے میں مالی سالوں کے دوران لیپس رقم اور سکیمات کے نام اور ان کے تفصیل عوام کے سامنے لا یا جائے 2018-19کے پی ایس ڈی پی کے بارے میں موجود ہ صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ کا بیان دروغ گوہی اور دھوکے کے آنسوؤں کے سواء کچھ نہیں، مالی سال 9مہینے گزرنے کے بعد آنے والے تین مہینوں میں کسی نئے اسکیم کی ٹینڈرنگ کیلئے درکار وقت میں ایک مہینہ کسی بھی ایگزیکٹیو ایجنسی اور رولز کے مطابق دو مہینے پیپر رولز کے مطابق درکار ہوتے ہیں جس سے صاف ظاہر ہے کہ رواں مالی سال کی صوبائی ڈویلپمنٹ سیکٹر پروگرام برائے نیو اسکیمات کیلئے کل لاگت اور رواں سال کیلئے مختص رقم 90فصد سے زیادہ لیپس ہوجائے گی ایسی ناقص کارکردگی پر حکومت کا نام جام لیپس رکھنا زیادہ مناسب ہوگا۔

بیان میں کہاگیا ہے کہ تقریباً 88ارب کے ترقیاتی حجم اور مختص رقم برائے مالی سال جاری اسکیمات اور نیو اسکیمات کے حوالے سے حکومتی بیان میں 44ارب کی اتھارائزیشن اور 33ارب کی ریلیز جاری اسکیمات کے 38رب سے کم ہے اور سابق صوبائی وزیر کا کہنا کہ 17فیصد سے 18فیصد آن گوینگ کو جاری کرچکے ہیں جبکہ نئی اسکیمات کا سرے سے ڈگر ہی نہیں ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 87 فیصد یا 88فیصد کل ترقیاتی حجم کا حصہ کہا ہے جب نئے اسکیمات نہیں ہے تو نگرانی کیلئے قائم ضلعی انتظامیہ کو زحمت ہی نہیں کرنی پڑرہی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کی پی ایس ڈی پی موجودہ حکومت کے حصہ داروں نے بنائی تھی جو اس وقت مسلم لیگ(ن)کا حصہ تھے بعد میں باپ پارٹی کی تشکیل کا ذریعہ بنے اور اس میں اے این پی کا رول سب پر عیاں ہے اور عام انتخابات کے بعد پشاور مظاہرے کے جو نعرے تھے اس کے بعد صوبے کے حکومت میں شمولیت قول وفعل میں واضح تضاد کے سوا کچھ نہیں ہمارے دور حکومت میں کسی بھی اپوزیشن حلقے کو نظر انداز نہیں کیا گیا تھا اور حکمران پارٹی کے حلقوں کے برابر فنڈز مہیا کیا جاتا رہا جو اس وقت کے پی ایس ڈی پی سے عیاں ہیں ۔

بیان میں کہاگیا ہے کہ عدالتی فیصلے کاذکر از خود غیر آئینی ہے صوبائی بجٹ صوبائی حکومت پیش کرتی ہے اور صوبائی اسمبلی اس کی منظوری دیتی ہے صوبائی اسمبلی کے بجٹ پر عدالت پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو ہدایت دے سکتی ہے کہ وہ منظور شدہ اسکیمات کی پی سی ون/اسٹیمیٹ محکمانہ منظوری کے ادارے صوبائی ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی اور دیگر منظوری کے اداروں سے قواعد وضوابط اور اسکیمات کے معیار کے مطابق نہ ہونے پر مسترد کرسکتے ہیں اس طرح 450اسکیمات نکالنے کا عمل از خود غیر آئینی وغیر قانونی بن جاتا ہے بیان میں صوبائی اسمبلی کے ممبر کی جانب سے 8لاکھ کی بوری گندم ضائع ہونے کے بیان پر حیرانگی کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس طرح صرف گندم کے حوالے سے صوبے کے تقریباً 3ارب 60کروڑ روپے ضائع ہوچکے ہیں اور صوبے کے عوام صوبائی حکومت سے وضاحت چاہتی ہے اورانتی بڑی رقم کی ضیاع پر عوام کو مطمئن کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے اور صوبائی حکومت کی بد انتظامی اور نا اہلی قابل مذمت ہے حکومت کی جانب سے قائم کردہ کمیٹیوں کے صفرر کارکردگی باعث تعجب اور حیرانگی نہیں جب حکومت ہی جام ہے تو اس کی کمیٹیاں طفل تسلی کے سوا کچھ نہیں۔

بیان میں صوبائی حکومت کے مرکزی حکومت کے تعاون کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں 4کھرب کے مالیت کے روڈ سیکٹر (NHA)کے نئے اسکیمات جن کیلئے رواں مالی سال کیلئے مختص رقم 38ارب ہے جس میں سے کسی بھی منصوبے کی ٹینڈرنگ آج تک نہیں ہوئی ہے اسی طرح آن گوینگ اسکیمات کی مالیت تقریبا1کھرب 28ارب 65کروڑ 93لاکھ ہیں اور روں مالی سال کیلئے مختص رقم 12ارب ہیں لیکن زمینی حقائق اور ترقیاتی جاری کام سے اندازہ لگا گیا جاسکتا ہے کہ ان کیلئے بھی ریلیزز 20فیصدسے زیادہ نہیں ہوگی اور فیڈرل پیایس ڈی پی کے دیگر محکمہ جات کے منظور شدہ اسکیمات کی منظوری اور ان کیلئے ریلیزز کا تخمینہ بعد میں اخبارات کو جاری کیاجائے گا ۔

بیان کے آخر میں کہاگیا ہے کہ ملک کے تمام سیاسی جمہوری پارٹیوں کی جانب سے 2018کے انتخابات کو زور زور دھوکہ دہی سخت ترین دھاندلی کا الیکشن قرار دیا گیاتھا اب مرکز اور صوبے میں قائم حکومت عوام کے خزانے کے ضیاع اور غصب کے مرتکب ہورہے ہیں وفاقی اور صوبائی پی ایس ڈی پی لیپس ہوگئی ہے اور وفاق اور صوبہ اس سلسلے میں آئینی قانونی اور بجٹ منول اور رولز کی پامالی کرچکی ہے جو عوام کے خزانے اور جمہوری حق حکمرانی کی سریحاً خلاف ورری ہے ملک کے عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ زورزور کے ذریعے قائم حکومت سے سوال کرسکتی ہے کہ انہوں نے عوام کے خزانے کے ساتھ سنگین مذاق کس قانون کے تحت کیا ہے حکومت جوابدہی کی پابند ہے۔