امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چار سو امریکی فوجی شمال مشرقی شام میں بدستور تعینات رہیں گے۔
گذشتہ ہفتے امریکی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں حکومت کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ایک ہزار امریکی فوجیوں کو شام میں تعینات رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ بعد میں 200 فوجیوں کی تعیناتی کی خبر آئی تھی۔
گذشتہ ہفتے امریکی اخبار’وال اسٹریٹ’ جرنل نے ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ ترکی، امریکی حمایت یافتہ کرد فورسز اور یورپی اتحادیوں کےدرمیان شام میں ‘سیف زون’کے حوالے سے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔ مذاکرات کی ناکامی کے بعد امریکا نے کردوں کے ساتھ مل کر آپریشن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اخبار نے امریکی عہدیداروں کےحوالے سے بتایا تھا کہ شام میں مجموعی طورپر ایک ہزار امریکی فوجیوں کو تعینات رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تاہم امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل جوزف ڈانفورڈ نے اخبار میں شائع خبر کو غلط قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں ایک ہزار امریکی فوجیوں کو بدستور تعینات رکھنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ ہم صدر کی ہدایت پر شام میں متعین فوجیوں کی تعداد کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
امریکی فوجی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ترکی کے ساتھ مل کر مفصل عسکری منصوبہ بندی کی گئی ہے تاکہ ترکی کو شام کی سرحد پر درپیش خطرات سے بچایا جاسکے۔