انہوں نے کہا کہ مچھ میں کتاب بینی کا شوق ختم ہوتا جارہا ہے اسکولوں اور کالجوں میں لائبریاں اپنی وجود ہی کھورہی ہے مچھ پبلک پارک میں 45ہزار آبادی کیلئے قائم لائبریری جو بلوچستان کے سرخیل رہنماء میر محمد حسین عنقاء کے نام سے منسوب ہے لائبریری سالوں سے بند پڑا ہے کتابوں پر مٹی کا دھول جم گئی ہیں اور کافی کتابیں اور کرسیاں ٹیبلوں کو دیمک کھاگئے ہیں ۔بولان ادبی دیوان نے کئی بار لائبریری کی حالت زار پر حکام بالا کو اخباری اور تحریری طورپر آگاہ کیا اور ان کی توجہ مبذول کرائی گئی لیکن متعلقہ ذمہ دار ان ٹھس سے مس نہ ہوئی اور جھوٹی تسلی اور حیلے بہانوں سے مسئلہ کو چھپانے اور دبانے کی کوشش کی ۔
انہوں نے کہا کہ مچھ بلوچستان کا واحد شہر ہے یہاں پرطلباء و طالبات کو اپنی تعلیمی صلاحیتوں کو بڑھانے اور علم کی پیاس کو بجھانے کیلئے کوئی ذریعہ نہیں لائبریاں وہ علم کی فیکٹری ہے جو معاشرے کو شعوروعلمی ماحول فراہم کرتی ہے جن جن علاقوں میں علاقوں میں لائبریاں آباد ہیں اگر ہم ان علاقوں کا جائزہ لے تو وہاں کے لوگ ترقی شعور سیاسی تعلیمی علمی اور ہر شعبہ ہائے زندگی میں آگے آگے ہیں جہاں پر لائبریاں وجود نہیں رکھتے وہاں لوگ ہر حوالے سے محرومی پسماندگی بدحالی سے دوچار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مچھ میں تعلیمی علمی ماحول کے قیام کیلئے اسکولوں اور مچھ کے لائبریریوں کی ازسر نو فعالیت ضروری ہے اس کے بغیر ہم اپنے علاقے کو علمی تعلیمی حوالے سے ترقی نہیں دے سکتے اس کے علاوہ مچھ شہر میں کوئی ہال موجود نہیں ہال نہ ہونے کیوجہ سے ادبی ودیگر تنظیموں کو اپنے علمی شعوری پروگرامز کے انعقاد میں بھی مشکلات کا سامنا ہیں ۔موجودہ حکومت محکمہ تعلیم سوشل ویلفیئر بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مچھ شہر کے میر محمد حسین عنقاء اور سرکاری تعلیمی اداروں میں قائم لائبریریوں کو فعال اور ایک ہال کی تعمیر کیلئے اقدامات اٹھائیں تاکہ علاقے میں علمی شعوری ماحول قائم ہوسکے ۔