مظلوم اقوام اتحاد کیلئے ایک قدم پیش رفت کرینگے تو ہم چار قدم بڑھیں گے – خلیل بلوچ

180

غلام بلوچستان سے آزاد بلوچستان ایک قبرستان کی صورت میں ہمیں قبول ہے مگر پاکستانی غلامی نہیں ۔ چیئرمین بلوچ نیشنل موومنٹ

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے گذشتہ روز ٹیگ ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ میرامظلوم اقوام کے ساتھ کمٹمنٹ ہے اگر وہ اتحاد کے لئے ایک قدم پیش رفت کرتے ہیں تو ہم چار قدم بڑھیں گے ہم ہمسایہ ممالک سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ مشترکہ دشمن کے خلاف بلوچ قوم کی سیاسی واخلاقی حمایت کریں۔ اقوام متحدہ یا سپر پاورکی گارنٹی میں صرف بلوچستان کی آزادی کے ایجنڈے پر بات کرسکتے ہیں اس کے علاوہ اور کسی ایجنڈے پر نہیں۔

اپنے انٹرویو میں بلوچ نیشنل موومنٹ کے چئیرمین خلیل بلوچ مختلف حوالوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بلوچ آزادی کے علاوہ کسی بھی چیز پر کمپرومائز نہیں کریں گے پاکستان کا بلوچ جدوجہد آزادی کو کاؤنٹر کرنے کا جو اقدمات یا طریقہ واردات ہے وہ انتہائی وحشیانہ اور انتہائی گھناؤنہ ہے دنیا کے نقشے میں بلوچستان کو پاکستان کا ایک صوبہ سمجھا جاتا ہے شاید دنیا اس بات سے بھی انکار نہیں کرسکتی ہے کہ بلوچستان پر قبضہ کیا گیا 27 مارچ 1948 کو آپ کی نظر سے گزرا ہوگا کہ برطانیہ کے آفیشلز نے کچھ پیپر لیک کیئے تھے کہ برطانیہ کی خواہش تھی پاکستان بلوچستان پر قابض رہے۔ بلوچستان پر قبضہ غیرآئینی، غیرانسانی طریقے سے اور بزورِ جبر تھا جس کے نشانات آج تک بھی قلات کے محل میں جو مسجد کی مینار پر موجود ہیں ۔

خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ستر سے اسی فیصد لوگ بلوچ قومی آزادی کے جدوجہد کی حامی ہیں ہم نہ صرف بلوچستان میں بلکہ بلوچستان سے باہر پوری دنیا میں جہاں تک بھی ہوسکتا ہے اپنی آواز اپنی لٹریچر کے ذریعے، اپنے اسٹیٹمنٹ کے ذریعے پہنچائینگے۔ ہمارے فارن سیکریٹری بہترین انداز میں کوشش کررہے ہیں کہ اُس (آواز) کوپہنچا سکیں آج میرے خیال میں دنیا کے طول و ارض میں بلوچ کی آواز پہنچ چکی ہے اس میں بی این ایم کا ایک اہم کردار رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ ایک سیکولر قوم ہے بلوچ نیشنلزم کے فکر اور نیشنلزم کے فلسفے کی بنیاد پر اپنی جدوجہد آگے بڑھا رہی ہے پاکستان نے خطے میں جو آتنک (دہشت) مچایا ہوا ہے یا دنیا میں پاکستان کا جو کردار ہے دنیا کے کسی بھی کونے میں جہاں بھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہو تو وہ کہیں نہ کہیں پاکستان کے ساتھ منسلک ہوتا ہے ایک ایسے ریاست کا وجود دنیا کیلئے خطرہ ہے۔

بی این ایم چئرمین کے مطابق پاکستان ایک. کمزور پوزیشن میں ہے اس کے جوہری ہتھیار بھی دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں اور انڈیا ایران افغانستان پاکستان کے ہمسایہ ہونے کے باعث شدید خطرات اور دہشت گردی کا شکار ہیں۔ پاکستان کی وجود ہی دہشت گرد پالنے کے لئے ہوا تھا اور جب تک پاکستان قائم ہے ہمسایہ ممالک سمیت اس خطے اور پوری دنیا کے امن کو یوں ہی خطرہ رہے گا اور دہشت گردی کے واقعات ہوتے رہینگے۔

پاک چائنہ کوریڈور کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خلیل بلوچ نے کہا کہ سی پیک سے متصل جو ایریاز تھے سینکڑوں گاؤں بلڈوز کیئے گئے ہیں بلوچستان سے مختلف علاقوں سے قریباً کوئی ڈیڑھ دو لاکھ لوگ مہاجرت کرچکے ہیں کچھ اندرون سندھ میں گئے ہوئے ہیں کچھ کراچی میں کچھ مغربی بلوچستان کی طرف گئے اور کچھ افغانستان کی طرف گئے ہیں۔

اپنے انٹرویو کے آخر میں چئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ قابل غور اور قابل فکر بات مسنگ پرسنز کی ہے جنہوں نے کوئٹہ ٹو کراچی کراچی ٹو اسلام آباد لانگ مارچ بھی کی۔ یہ ایک بہت بڑا انسانی بحران ہے بلوچستان میں ایک انسانی بحران جنم لے چکی ہے اسے روکنا ہوگا یہاں لوگ وار سائیکو بن چکے ہیں یہاں ساری بستیاں مٹ چکی ہیں اس پر غور و فکر کی ضرورت ہے دنیا کو اس پر سوچنے کی ضرورت ہے اور دنیا بلوچ مہاجرین کی مدد کرے اور انہیں بطور مہاجرین اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کو Recognize کرنا چاہے وہ (خواہ) جس بھی ملک میں رہ رہے ہیں۔