لاوارث قرار دیکر دفنائے جانے والی لاشیں لاپتہ بلوچ افراد کی ہیں – ماما قدیر بلوچ
بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3538 دن مکمل ہوگئے، مختلف مکاتب فکر کے افراد سمیت لاپتہ لعل محمد کے لواحقین کی کیمپ آمد۔
کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں عروج پر ہیں انسانی حقوق کے آئین میں یہ شامل ہے کہ آپ کو کسی دوسرے انسان کے ذاتی عمل گھر بار میں دخل اندازی کی جواز نہیں اس کے باجود بلوچوں پر جو ظلم کیا جارہا ہے اور پاکستان جس طریقے سے انسانی حقوق کے قانون کے بر خلاف جاکر بلوچوں کے خلاف انسانیت سوز عمل اپنا رہا ہے اس کی مثال کہیں بھی نہیں ملتی، مہذب اقوام ایسے واقعات کو سن کر بھی کانپ جائے جو پاکستان بلوچوں پر کئی سالوں سے ڈھا رہا ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ یہاں ایک اور المیہ یہ ہے کہ بلوچستان سے آئے روزلاشیں موصول ہوتی ہیں اور ہر دو ہفتے میں ایدھی ادارہ ان لاشوں کو لاوارث قرار دیکر دفن کردیتا ہے یہ لاوارث نہیں بلکہ لاپتہ افراد کی لاشیں ہیں۔ حکومت اور نہ ہی دیگر اداروں کی جانب سے لاپتہ افراد کے لواحقین کو شناخت کے لئے بلایا جاتا ہے اور نہ ہی کسی کو کوئی خبر ہوتی ہے کہ ملنے والے لاشوں کو بغیر شناخت کے یوں دفن کردیا جائے گا اور اس حالت میں لاپتہ افراد کے لواحقین مزید قرب میں مبتلا ہوجاتے ہیں عیاں وہ لاوارث لاش کہیں ان کے لاپتہ پیاروں کے تو نہیں ہے۔
ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی اپنی سپریم کورٹ اور اقوام متحدہ کے اداروں نے بھی یہ قانون پاس کی ہے کہ بلوچستان میں چلنے والی انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے دوران جو لاشیں موصول ہوتی ہے ان کا بطور شناخت لواحقین کے حوالے کیا جائے۔
یاد رہے بلوچستان سے برآمد ہونے مزید 12 لاشوں کو ایدھی کے ذریعے دشت تیرہ میل میں دفنایا گیا ہے جہاں پہلے بھی سو سے زائد لوگوں کو بغیر ڈی این اے کے دفن کردیا گیا ہے۔
دریں اثنا 6 سال سے لاپتہ چاغی کے رہائشی لعل محمد ولد سید خان کے لواحقین نے لاپتہ افراد کے کیمپ آکر اپنا بیان رکارڈ کرایا۔
لعل محمد کے لواحقین کے مطابق انہیں کو 6 جولائی 2013 کو ریاستی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے کوئٹہ اکرم ہسپتال سے لاپتہ کردیا ہے جس کے بعد لعل محمد کا آج تک کچھ پتا نہیں چل سکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لعل محمد کے ہمراہ افراد 7 کو حراست میں لیا گیا جنہیں بعد میں رہا کردیا گیا لیکن لعل محمد رہا نہیں کیا گیا۔
لواحقین کے مطابق لعل محمد کا کسی بھی سیاسی یا مسلح تنظیم سے کوئی تعلق نہیں اور نا ہی وہ اداروں کے خلاف کسی کام میں ملوث رہا ہم سپریم کورٹ آف پاکستان اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کے وہ لعل محمد باحفاظت بازیابی اپنا کردار ادا کریں۔