لوچستان میں ریاستی بربریت کی وجہ سے بلوچ خواتین خاصے متاثر نظر آتے ہیں۔ ۔ مروارد بلوچ
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی وائس چئیرپرسن مروارد بلوچ نے عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ خواتین کا عالمی دن اُن خواتین کے جدوجہد کی علامت ہے جنہوں نے نیویارک کی سڑکوں پر نکل کر تنخواؤں میں اضافے، ووٹ کے حق اور کام کے طویل اوقات کے خلاف بھرپور اور منظم احتجاج کرکے اپنے حق کے لئے آواز بلند کی۔ خواتین دنیا کی کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لئے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں اگر انہیں معاشرے میں ترقی کے مساوی مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ضروریات زندگی کی تمام سہولتیں مہیا کی جائیں۔
چئیرپرسن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بلوچستان کی سیاسی معاشی اور سماجی نظام میں عورت کو ایک اہم مقام حاصل رہا ہے۔ فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین کے رائے کو خاص اہمیت دی جاتی رہی ہیں لیکن برطانوی قبضے کے بعد سنڈیمن نظام کے ذریعے سرداروں کو بھرپور طاقت دیکر بلوچ خواتین کو معاشرے کی ترقی میں کردار ادا کرنے کی راہیں مسدود کردی گئی اور بلوچ خواتین کو گھر کی چار دیواری تک محدود کردیا گیا۔
موجودہ حالات میں بلوچ خواتین بلوچ معاشرے میں پاکستان کی متعصبانہ اور فرسودہ خیالات سے بغاوت کرکے اور معاشرتی نفسیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے معاشرے کی ترقی اور بلوچ قومی جہد آزادی میں ایک منظم اور اہم کردار ادا کرنے کی جدوجہد کریں کیونکہ عورتوں کی شمولیت کے بغیر بلوچ قومی جدوجہد آزادی کی کامیابی ممکن نہیں۔
چئیرپرسن نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچستان میں ریاستی بربریت کی وجہ سے بلوچ خواتین خاصے متاثر نظر آتے ہیں۔ عورتوں پر تیزاب پاشی، لڑکیوں کے اسکولوں میں مذہبی گروہوں اور ڈیتھ اسکواڈ کی مدد سے دھمکی آمیز پمفلٹ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سے بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی اور دوران حراست شہادت کے متعدد واقعات ریکارڈ کیئے گئے اس کے علاوہ بلوچستان میں صحت کی سہولتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے کئی خواتین دوران زچگی انتقال کر جاتے ہیں جس کی اہم وجہ ریاست پاکستان کی غلامی ہے اور اس غلامی سے چھٹکارہ پانے کا واحد ذریعہ موجودہ نظام سے بغاوت کرکے بلوچ قومی تحریک میں منظم کردار ادا کرنے پر زور دینا ہے۔ بلوچ سیاسی پارٹیاں اور بلوچ سیاسی تنظیموں کی ذمہ داری بنتی ہیں کہ وہ بلوچ خواتین کی شعوری تربیت کرکے انہیں قومی جدوجہد آزادی کے لئے تیار کریں کیونکہ خواتین کی شمولیت اور کردار بلوچ تحریک آزادی کی کامیابی کی کنجی ہے۔