زاہد بلوچ کی گمشدگی کے خلاف تنظیم نے کیس کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کی کوشش کی۔ متعدد انسانی حقوق کے اداروں سے رابطے کیئے، بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا لیکن زاہد بلوچ کو تاحال منظر عام پر نہیں لایا گیا۔
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے چیئرمین سہراب بلوچ نے سابق چئیرمین زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کے پانچ سال مکمل ہونے پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ زاہد بلوچ پر امن سیاسی جدوجہد کے حامی تھے اور اپنی پر امن جدوجہد کے ذریعے نوجوانوں میں قومی غلامی اور بلوچ وطن کی آزادی کے شعور کو اجاگر کرتے رہے۔ زاہد بلوچ عزم،ہمت اور حوصلے کی مثال تھے اور نوجوانوں طالب علموں کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔
پر امن سیاسی لیڈران اور کارکنوں کی جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل سے ثابت ہوتا ہے کہ ریاست بلوچ طالب علموں کی پر امن جدوجہد سے خوفزدہ نظر آتی ہیں کیونکہ بلوچ طلبہ آرگنائزیشن آزاد کی پر امن جدوجہد نے ریاستی مظالم کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسی خوف کے اثرات کو زائل کرنے کے لئے بی ایس او آزاد کے متعدد لیڈران اور کارکنان کو جبری طور پر گمشدہ کردیا ہے اور زاہد بلوچ کا اغوا اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زاہد بلوچ کی گمشدگی کے خلاف تنظیم نے کیس کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کی کوشش کی۔ متعدد انسانی حقوق کے اداروں سے رابطے کیئے، بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا لیکن زاہد بلوچ کو تاحال منظر عام پر نہیں لایا گیا اور نہ ہی ان کی زندگی کے حوالے اہلخانہ کو آگاہ کیا گیا جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
سہراب بلوچ نے اپنے بیان کے آخر میں بلوچ عوام، سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ، انسان دوستوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی رہنماؤں کی جبری گمشدگی کے کیس کو اجاگر کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔