دیگر صوبوں میں بلوچستان کے طلباء کی نشستیں کم کرنا باعث تشویش ہے – بی ایس او

104

محکمہ تعلیم اور حکومت وقت بلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کیلئے اگر واقعی سنجیدہ ہے تو ان مسائل کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور طلباء کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے – ظریف رند بلوچ

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین ظریف رند نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کا تعلیمی ماحول تو دہائیوں سے زوال پذیری کا شکار ہے مگر جو پچھلے چند سالوں سے بلوچستان کے طلباء کو پنجاب میں اعلیٰ تعلیم کے مواقع میّسر تھے اب وہ مواقع بھی چھینے جا رہے ہیں۔ بلوچستان پیکیج کے تحت 2010 سے پنجاب یونیورسٹی لاہور کے تمام ڈیپارٹمنٹس میں ایک ایک مخصوص نشست بلوچستان کے طلباء کیلئے رکھی گئی تھی جوکہ مجموعی طور پر 106 نشستیں بنتی تھی 2018 کے بعد سے انہیں گھٹا کر 55 تک لایا جا چکا ہے جوکہ باعث تشویش عمل ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے علاوہ پاکستان کے دیگر تعلیمی اداروں میں بھی اسی طرح کی کیفیت پائی جا رہی ہے اور بلوچستان کے طلباء کیلئے تعلیمی مواقع مسدود ہوتے جا رہے ہیں۔

بلوچستان میں آئے روز نئے سے نئے منصوبے میڈیا کی شہ سرخیوں میں ملتے ہیں اور حکمرانوں کی جانب سے بلند بانگ دعوے کیئے جاتے ہیں مگر میدانی حقائق ان تمام دعووں کو رد کرتے ہیں۔ کسی بھی میگا منصوبے کے تحت بلوچستان کے باسیوں کیلئے ترقی و بڑھوتری کے مواقع و ذرائع پیدا کرنا منصوبہ سازوں کی ذمہ داری بنتی ہے مگر یہاں حقائق ان کے برعکس ہیں۔ جہاں پہلے سو اسکالرشپ ملا کرتے تھے اب پچاس تک گھٹائے جا چکے ہیں اور جہاں پچاس تھے وہ صفر کر دیئے گئے ہیں۔ چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری کا ڈھول بھی بڑے زور و شور سے پیٹا جا رہا ہے اور دعوے کیئے جا رہے ہیں کہ بلوچستان کے طلباء کیلئے بیرون ممالک اسکالرشپ کا اہتمام ہو چکا ہے مگر حقیقت یہ ہیکہ ان تمام اسکالرشپس پر دیگر صوبوں سے طلباء کو بھیجا جاتا ہے یا پھر بلوچستان سے کسی ایک دو سفارشی حضرات کو شوپیس کے طور پر بھیجا گیا ہو اس کے ساتھ روزگار کی راہیں تو سدا کیلئے بند ہیں۔

مرکزی چیئرمین نے مزید کہا کہ اگر حکومتِ وقت نئے تعلیمی مواقع فراہم کرنے کی توفیق نہیں رکھتی تو کم از کم پرانے میسر مواقعوں کو ختم کرنے کی زیادتی نا کرے۔ معاشی طور پر بدحال بلوچ مخلوق اتنی سکت نہیں رکھتے کہ وہ پاکستان کی مہنگی تعلیم گاہوں میں ڈگریاں خرید سکیں۔ بلوچستان کی قیمتی وسائل کی لوٹ مار و استحصال کے عوض میں یہ چند گنتی کی نشستیں بہت معمولی شے ہیں ان کو طلباء سے نا چھینا جائے۔ محکمہ تعلیم اور حکومت وقت بلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کیلئے اگر واقعی سنجیدہ ہے تو ان مسائل کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور طلباء کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ ساتھ ہی بلوچستان کے طلباء وقت کی نزاکت کا ادراک کرتے ہوئے آپس میں اتحاد پیدا کریں تاکہ بنیادی مسائل کے حل کیلئے متحدہ اسٹینڈ لیا جا سکے، بکھری قوتوں کے ساتھ اپنے حقوق کا دفاع کرنا ناممکن ہے۔ اتحاد وقت و حالات کی اولین ضرورت ہے۔