ایک سال سے زائد عرصے سے لاپتہ شخص کو مختلف کیسز میں ملوث قرار دیکر منظر عام پر لایا گیا۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع خضدار میں ایک سال سے زائد کے عرصے سے لاپتہ شخص پر مختلف کیسز الزامات لگاکر فورسز کی جانب سے منظر عام پر لایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ضلع قلات کے علاقے منگچر سے تعلق رکھنے والے نصیر خان ولد عبدالکریم فورسز کی جانب سے خضدار میں منظر عام پر لایا گیا ہے جہاں ان پر مختلف کیسز کے الزامات عائد کئے گئے ہے۔
نصیر خان کے لواحقین کے مطابق انہیں 13 ستمبر 2017 کو منگچر سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے جبری طور پر لاپتہ کیا تھا جبکہ ان کی جبری گمشدگی کے خلاف مختلف اوقات میں احتجاج بھی کیا جاچکا ہے۔
نصیر خان کے بازیابی کے حوالے سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تنظیم بھی اپیل کرچکی ہے۔ تنظیم کی جانب سے 3 فروری 2019 کو ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے کہ نصیر خان کے کوائف درج کرکے تنظیم نے ان کا کیس صوبائی حکومت کے پاس جمع کردیا ہے۔
یاد رہے یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ افراد کو کیسز میں ملوث قرار دیکر منظر عام پر لایا گیا ہے، اس سے قبل 30 نومبر 2019 کو کوئٹہ سے والد اور بھائی کے ساتھ حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کئے جانے والے حسنین بلوچ کو چینی قونصلیٹ حملہ آور کے طور پر پیش کرکے منظر عام پر لایا گیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے حسنین بلوچ کے صاف شفاف ٹرائل کا مطالبہ کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ انہیں جعلی پولیس مقابلے میں مارا جائیگا۔