بھارت نے روس سے دس سالہ لیز پر تیسری جوہری آبدوز کے حصول کے لیے 3 ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کردیے جس سے بھارت نے روایتی حریف پاکستان اور چین کے خلاف بحیرہ ہند میں اپنی طاقت میں اضافہ کرلیا۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق معاہدے کی تکمیل میں کئی مہینے لگے جو پاکستان کے خلاف بڑھتی ہوئی کشیدگی اور خطے میں چین کے اثر و رسوخ کے پیش نظر سامنے آیا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی کو بھارتی وزارت دفاع کے ترجمان نے معاہدے کی تصدیق نہیں کی لیکن رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے روس سے تیسری آبدوز لیز پر لینے کا معاہدہ کیا ہے جو 2025 میں فراہم کی جائے گی۔
یاد رہے کہ روس اور بھارت سرد جنگ کے اتحادی ہیں اور بھارت کو اسلحہ فروخت کرنے کے حوالے سے روس اہم ملک ہے جبکہ امریکا نے ماسکو سے اسلحے کی خریداری پر پابندیاں بھی عائد کردی ہے۔
گزشتہ برس اکتوبر میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں بھارت کا روس سے ایس-400 ائرمیزائل کے 5 ارب 20 کروڈ ڈالر کے دفاعی منصوبے کا معاہدہ ہوا تھا۔
میڈیا نے بھارت کے آبدوز کے معاہدے کو نہ صرف پاکستان سے کشیدگی کا نتیجہ قرار دیا ہے بلکہ بحیرہ ہند میں چین کے بڑھتی ہوئی دفاعی طاقت کے مقابلے کی تیاری بھی قرار دیا ہے۔
امریکا کی طرح بھارت کو بھی چین کی خطے میں بڑھتی ہوئی دفاعی طاقت سے خوف ہے کیونکہ بھارت بھی اثر و رسوخ کو بڑھانا چاہتا ہے۔
چین اور بھارت کی فوجیں 2017 میں ہمالیہ میں آمنے سامنے آئی تھیں جس پر چین اور بھارتی اتحادی بھوٹان دونوں ممالک کا دعویٰ ہے۔
بیلٹ اینڈ روڑ منصوبے کے تحت چین کے سری لنکا اور مالدیپ سے رابطوں کو بھارت خطے میں اثر و رسوخ کے طور پر دیکھتا ہے۔
خیال رہے کہ بھارت نے چین اور پاکستان کے درمیان پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں آزاد کشمیر کو بھی شامل کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
بھارت نے روس سے آبدوز کا معاہدہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے کیونکہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں فوجیوں پر حملے کے بعد 26 فروری کو بھارت نے پاکستانی حدود میں داخل ہوکر فضائی کارروائی کا دعویٰ کیا تھا۔