تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں کی بندش مستقبل کے معماروں کو منتشر کرنے کی سازش ہے۔ بی ایس او آزاد

148

ریاست نے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد پر 2013 میں پابندی عائد کرکے بلوچ معاشرے میں جاری سیاسی سرگرمیوں کو محدود کرنے کی حتیٰ الوسع جدوجہد کی۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں سیاسی اور تنظیمی سرگرمیوں پر عائد پابندی کو ریاست کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں سیاسی اور تنظیمی سرگرمیوں پر پابندی طلبا و طالبات کو ذہنی بانجھ پن کا شکار بنا کر اپنے خطرناک عزائم کی تکمیل کرنا ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔

طلباء کی سیاسی جدوجہد نے ریاست کو خوفزدہ ہونے پر مجبور کیا ہے جس کی وجہ سے ریاست اپنے خوف کے اثرات کو زائل کرنے کے لئے بلوچ نوجوانوں کو اپنا اہم ہدف کے بنائے ہوئے ہیں۔ ریاست نے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد پر 2013 میں پابندی عائد کرکے بلوچ معاشرے میں جاری سیاسی سرگرمیوں کو محدود کرنے کی حتیٰ الوسع جدوجہد کی لیکن قربانیوں اور سیاسی شعور سے لبریز پر امن سیاسی طالب علم لیڈران اور کارکنان کے سامنے اسکی تمام سازشیں ناکام ہوگئی اور بی ایس او آزاد آج بھی بلوچ سماج میں نوجوانوں کی تربیت کا فریضہ بخوبی سر انجام دی رہی ہیں۔

ریاست عرصہ دراز سے بلوچ طلباء کو قومی جدوجہد سے دور رکھنے کی کوشش کررہا ہے۔ موجودہ اقدام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے تاکہ بلوچ طالب علم منتشر ہو کر سیاسی تربیت اور سیاسی سرگرمیوں سے دور رہیں اور روبورٹ بن کر ریاستی پالیسیوں کے مقابلہ کرنے کے قابل نہ ہو جو ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں کی بندش مستقبل کے معماروں کو منتشر کرنے کی سازش ہے۔ طلباء اس اقدام کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں اور اتحاد و یکجہتی کی طاقت سے ریاست کی تعلیمی و سیاسی پابندیوں کا مقابلہ کرکے اسے شکست دیں۔