گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج تربت کے طالبات نے کہا ہے کہ بلوچستان بھر کے بی ایس پروگرام کے طالبات اپنے پڑھائی اور مستقبل کے حوالے سے شدید پریشانی کا شکار ہیں گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج تربت کے طالبات کو بی ایس پروگرام میں داخلہ لیے ڈیڑھ سال کا عرصہ پورا ہونے کے باوجود ان کا بی ایس پروگرام تاحال نہ ہی بلوچستان یونیورسٹی یا تربت یونیورسٹی سے منظور شدہ یا الحاق ہے جس کی وجہ سے دو درجن سے زائد طالبات نے اپنی پڑھائی ادھوری چھوڑی ہوئی ہے۔
طلبات کا کہنا تھا کہ اس اہم مسئلے پر پیش رفت نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے طالبات اپنے پڑھائی اور مستقبل کے حوالے سے شدید پریشان اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں اس حوالے سے جب یونیورسٹی آف تربت سے رابطہ کیا گیا تو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا گیا یہ مسئلہ پورے بلوچستان میں درپیش ہے بغیر کسی ہوم ورک کے انتہائی عجلت میں بی ایس کا فیصلہ کیا گیا اس کے مضمرات کے بارے میں متعلقہ شعبے کو تجربہ اور اس کے مختلف پہلوؤں پر عبور حاصل نہ تھا جس کی وجہ سے سینکڑوں طالبات بری طرح متاثر ہیں۔
گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج تربت کے طالبات کا مطالبہ ہے کہ جس طرح عطا شاد بوائز ڈگری کالج کے بی ایس پروگرام کو بی اے اور بی ایس سی میں کنورٹ کیا گیا ہے ہمیں بھی انصاف دیا جائے طالبات نے کہاہے کہ ایسے پڑھائی کا کیا کریں کہ جب ان کے وقت پیسے اور توانائی ایک ایک غیر منظور شدہ اور غیر الحاق ڈگری حاصل کریں جس کی کوئی وقعت نہ ہو ماسوائے ایک کاغذ کے ۔
طالبات نے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان،وزیر اطلاعات وہائیر ایجوکیشن میر ظہور احمد بلیدئی اور تمام پارٹیوں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ اس مسئلے کو فوری حل کرنے کریں تاکہ جو گوں مگوں اور غیر واضح صورتحال ہے اس سے ان کو نجات دلائی جائے۔