تربت گرلز ڈگری کالج میں بی ایس پروگرام تاحال شروع نہ ہوسکا

211

گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج تربت کے طالبات نے کہا ہے کہ بلوچستان بھر کے بی ایس پروگرام کے طالبات اپنے پڑھائی اور مستقبل کے حوالے سے شدید پریشانی کا شکار ہیں گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج تربت کے طالبات کو بی ایس پروگرام میں داخلہ لیے ڈیڑھ سال کا عرصہ پورا ہونے کے باوجود ان کا بی ایس پروگرام تاحال نہ ہی بلوچستان یونیورسٹی یا تربت یونیورسٹی سے منظور شدہ یا الحاق ہے جس کی وجہ سے دو درجن سے زائد طالبات نے اپنی پڑھائی ادھوری چھوڑی ہوئی ہے۔

طلبات کا کہنا تھا کہ اس اہم مسئلے پر پیش رفت نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے طالبات اپنے پڑھائی اور مستقبل کے حوالے سے شدید پریشان اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں اس حوالے سے جب یونیورسٹی آف تربت سے رابطہ کیا گیا تو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا گیا یہ مسئلہ پورے بلوچستان میں درپیش ہے بغیر کسی ہوم ورک کے انتہائی عجلت میں بی ایس کا فیصلہ کیا گیا اس کے مضمرات کے بارے میں متعلقہ شعبے کو تجربہ اور اس کے مختلف پہلوؤں پر عبور حاصل نہ تھا جس کی وجہ سے سینکڑوں طالبات بری طرح متاثر ہیں۔

گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج تربت کے طالبات کا مطالبہ ہے کہ جس طرح عطا شاد بوائز ڈگری کالج کے بی ایس پروگرام کو بی اے اور بی ایس سی میں کنورٹ کیا گیا ہے ہمیں بھی انصاف دیا جائے طالبات نے کہاہے کہ ایسے پڑھائی کا کیا کریں کہ جب ان کے وقت پیسے اور توانائی ایک ایک غیر منظور شدہ اور غیر الحاق ڈگری حاصل کریں جس کی کوئی وقعت نہ ہو ماسوائے ایک کاغذ کے ۔

طالبات نے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان،وزیر اطلاعات وہائیر ایجوکیشن میر ظہور احمد بلیدئی اور تمام پارٹیوں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ اس مسئلے کو فوری حل کرنے کریں تاکہ جو گوں مگوں اور غیر واضح صورتحال ہے اس سے ان کو نجات دلائی جائے۔