بھارت میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا ہے۔ سیاسی جماعتیں انتخابی مہم میں فوجیوں کی تصاویر استعمال نہیں کرسکیں گی، جب کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں الکیشن نہ کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کے مطابق بھارت میں عام انتخابات سات مرحلوں میں مکمل ہوں گے۔ ووٹنگ گیارہ اپریل 2019 سے شروع ہوگی، جب کہ نتائج کا اعلان تیئس مئی کو ہوگا۔ انتخابی مہم کے دوران حاضر سروس فوجیوں کی تصاویر استعمال کرنے پر پابندی ہوگی۔ یہ فیصلہ اس لیے بھی کیا گیا ہے کہ انتخابی مہم کے دوران متعدد جماعتوں نے پاکستان میں گرفتار ہونے والے بھارتی فضائیہ کے پائلٹ ابھی آنند کی تصاویر اور انہیں ہیرو بنا کر اپنی انتخابی مہم کا نہ صرف حصہ بنایا بلکہ ان کے نام پر ووٹ بھی مانگنے کی کوششیں کیں۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں الیکشن کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ لوک سبھا کی 543 نشستوں کیلئے انتخابات میں 900 ملین ووٹرز اپنی حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ انتخابات کا پہلا مرحلہ 11 اپریل، دوسرا 18 اپریل، تیسرا 23 اپریل، چوتھا 29 اپریل، پانچواں 6 مئی، چھٹا 12 مئی اور ساتواں مرحلہ 19 مئی کو ہوگا۔ 23 مئی کو ووٹوں کی گنتی کی جائے گی اور اسی دن نتائج کا اعلان کردیا جائے گا۔
اس سال انتخابات میں 900 ملین ووٹرز میں 15 ملین ووٹرز کی عمریں 18 سے 19 برس ہے، اس طرح اس الیکشن میں نوجوان کا بڑا کردار ہو گا۔ اسی لیے تمام ہی جماعتیں نوجوانوں کو لبھانے کے لیے سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے انتخابی مہم کا آغاز پہلے ہی کردیا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ عام انتخابات میں الیکشن کے برعکس اس الیکشن میں وزیراعظم نریندرا مودی کی جماعت بی جے پی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، انتخابی ایجنڈے میں عملدرآمد کرنے میں ناکام بی جے پی کو حال ہی میں اپنے مضبوط علاقوں راجھستان اور چھتیس گڑھ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
دوسری جانب کانگریس گزشتہ انتخابات کا حساب برابر کرنے سیاسی میدان میں سر دھڑ کی بازی لگا رہی ہے۔ مودی کی ہندو جذبات بھڑکانے اور خطے میں کشیدگی پھیلانے کی چالوں کی ناکامی سے کانگریس کو اپنی منزل بظاہر آسان نظر آتی ہے، تاہم دیکھنا ہے کہ گزشتہ الیکشن میں 44 نشستیں لینے والی کانگریس 282 نشستیں لینے والی بی جے پی کو پچھاڑ سکے گی۔
ایک اندازے کے مطابق بھارت کے عام انتخابات میں 10 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔ انڈیا کے ووٹروں کی تعداد یورپ اور آسٹریلیا کی کل آبادی سے زیادہ ہے۔ انڈیا میں ووٹروں کی تعداد 90 کروڑ سے زیادہ ہے جو تقریباً دس لاکھ پولنگ سٹیشنوں پر اپنی رائے کا اظہار کریں گے۔ یہ دنیا کے سب سے بڑے انتخابات ہیں۔ انڈیا کی پارلیمان کی 543 نشستیں ہیں اور کامیابی کے لیے 272 نشستیں درکار ہوں گی۔
سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کے اندازے کے مطابق سال 2014 میں تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں نے کل ملا کر تقریباً 5 ارب ڈالر خرچ کیے تھے اور اس بار امریکا میں تھنک ٹینک ’کارنیگی انڈاؤمنٹ‘ میں جنوبی ایشیا پروگرام کے ڈائریکٹر کا اندازہ ہے کہ یہ انتخابی خرچہ دوگنا ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں سن دو ہزار سولہ کے صدارتی اور کانگریس کے انتخابات کا خرچہ ساڑھے چھ ارب ڈالر تھا۔
انڈیا میں نریندر مودی کی حکومت نے گزشتہ برس ’انتخابی بانڈ‘ جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے ذریعے کاروباری ادارے اور لوگ ذاتی طور پر بغیر اپنی شناخت ظاہر کیے سیاسی جماعتوں کو چندہ دے سکیں گے۔ ان بانڈز میں اب تک 150 ملین ڈالر دیئے جا چکے ہیں اور اطلاعات کے مطابق یہ زیادہ تر پیسہ تر بی جے پی کو ملا ہے۔