بلوچستان کے 83 فیصد عوام بجٹ سے لاعلم ہیں۔ صوبے کے سالانہ اخراجات 20 فیصد کے حساب سے بڑھ رہے ہیں جبکہ صوبائی حکومت بھی اس بات سے لاعلم ہے کہ وفاق کس مد میں کٹوتیاں کرتا ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق کوئٹہ میں غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے سیٹزن بجٹ کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر فیلڈ افسران نے بتایا کہ بلوچستان کے 17 فیصد افراد صرف بجٹ کے متعلق جانتے ہیں جن میں دو فیصد خواتین ہیں اور 15 فیصد افراد کو ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ کا معلوم ہے جبکہ پبلک انویسٹمنٹ منیجنٹ ناکام ہو چکی ہے۔
ماہر معیشت اور سابق سیکریٹری خزانہ بلوچستان نے بتایا کہ بلوچستان کے سالانہ اخراجات 20 فیصد کے حساب سے بڑھ رہے ہیں لیکن آمدنی صفر ہے۔ وفاق کس مد میں کٹوتیاں کرتا ہے صوبائی حکومت اس سے بالکل لاعلم ہے۔ ہمیں معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہمارا اپنے وسائل پر انحصار نہیں۔ مالیاتی نظام کمزوری کا شکار ہے۔ منصوبہ بندی نہ کی تو وسائل کے استعمال اور ترقی کا تعین نہیں کر سکیں گے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ آج کے حالات 30 سالہ سیاسی، معاشی مسائل اور ناقص طرزحکومت، قوانین سروسز اور اختیارات کی کمی کا نتیجہ ہیں۔ مالی اتھارٹی کو مضبوط بنانا ہو گا۔ مالی پوزیشن اچھی ہوگی تو پی ایس ڈٰی پی بھی بتہر بنے گی۔ ہمیں پی ایس ڈی پی اور نوکریوں کے تصور سے نکل کر گورننس میں پلاننگ اور فزیکل اسپیس پر توجہ دینا ہو گی۔
صوبے کی معاشی حالت بہتر بنانے کے لئے ماہرین نے تجویز دی کہ سماجی ناہمواریاں، غربت کم اور عوام کو بنیادی سہولیات دینے سمیت سیونگز بڑھانا ہوں گی۔