بلوچستان کے تمام تعلیمی ادارے فورسز کے قبضے میں ہیں – پروگریسیو یوتھ الائنس

163

پروگریسیو یوتھ الائنس کے جاری کردہ صوبائی بیان میں کہا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ آف ہائیر ایجوکیشن بلوچستان کیجانب سے بلوچستان بھر کے تعلیمی اداروں میں طلبہ سیاست پر پابندی طلبہ کے جمہوری جدوجہد پر قدغن لگانے کے مترادف ہے اور حکومت وقت کی اسطرح کی پابندی ضیائی مارشلاء کے دور سے عبارت ہے جنہوں نے 1984 میں طلبہ یونینز پر پابندی لگائی مگر 35 سال ہوگئے جمہوریت کا راگ الاپنے والے اس پابندی کو ختم کرنے کا نام نہیں لے رہے ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ طلبہ اور نوجوانوں کی جدوجہد سے حکمران پریشان ہوتے ہیں۔

اُنہوں نے کہا بلوچستان بھر کے تعلیمی ادارے بالخصوص کالجز اور یونیورسٹیاں اس وقت سکیورٹی اداروں کے مکمل قبضے میں ہیں جس کی وجہ سے طلبہ شدید ذہنی کوفت کا شکار ہیں مگر ان نااہل حکمرانوں کو کبھی بھی یہ نظر نہیں آتا اسکے علاوہ پورے صوبے کے تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کا مکمل طور پر فقدان ہے جن میں آئے روز فیسوں میں اضافہ ہاسٹل کی سہولیات کا فقدان ٹرانسپورٹ کی کمی اور جدید سلیبس کی غیرموجودگی شامل ہے اور اس سلسلے میں پورے بلوچستان کے اندر کالجز کے طلباء برسر احتجاج ہیں جس کو مدنظر رکھتے ہوئے نا اہل صوبائی حکومت اور دیگر مقتدر قوتیں طلبہ کی اس طاقت کو توڑنے کے لئے یہ حربے استعمال کر رہے ہیں تاکہ طلباء اپنے حقوق کی جدوجہد کے لئے خود کو کسی بھی طریقے سے منظم نہ کر سکے مگر یہ نا اہل حکمرانوں اور مقتدر قوتوں کی بھول ہے کہ وہ ان اوچھے ہتکھنڈوں کے ذریعے بلوچستان کے طلبہ کو اپنے حقوق کی جدوجہد کرنے سے بعض رکھینگے کیونکہ بلوچستان کی سیاسی تاریخ میں طلبہ سیاست کا ایک اہم کردار رہا ہے جس سے حکمران طبقات کے ڈر میں اضافہ ہونے لگا ہے جبکہ دوسری طرف بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں ریاستی اداروں کی پشت پناہی میں بنائے گئے مختلف طلبہ تنظیموں اور نام نہاد سوسائیٹیز کو کھلی چھوٹ حاصل ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ حملہ در حقیقت پورے صوبے کے طلبہ کے حقوق پر حملہ ہے اور پروگریسو یوتھ الائنس صوبے سمیت پاکستان بھر کے طلبہ سے یہ اپیل کرتا ہے کہ وہ نا اہل حکمرانوں کے اس جبر کیخلاف اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکمران طبقات کے عزائم کو خاک میں ملانے کے لیے یہ عہد کرلیں اور اسطرح کی دیگر پابندیوں سے بچنے کے لیے پروگریسیو یوتھ الائنس کے طلبہ یونینز کی بحالی کیمپئن کا ساتھ دیں تاکہ طلبہ کے حقوقق پر قدغن لگانے والوں کیخلاف جدوجہد تیز ہو کیونکہ طلبہ یونینز کی بحالی ہی سے اسطرح کے اوچے ہتکھنڈوں کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور پروگریسو یوتھ الائنس اس جدوجہد میں صف اول میں کھڑا ہوگا۔