بلوچستان میں کام کرنے والی تنظیموں پر نیشنل ایکشن پلان کے تحت تحقیقات شروع کر کے جلدان کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان میں پہلے سے ہی ان غیر ملکی غیر سرکاری تنظیموں پر پابندی عائد کردی گئی تھی اب نیشنل ایکشن پلان کے تحت ان 18غیر ملکی این جی اوز جن میں سینٹر فارپیس انٹر نیشنل ، انٹر نیوز نیٹ ورک ،پٹ فائنڈر انٹر نیشنل ،سینٹرل ایشیاء ایجو کیشن ٹرسٹ،امریکن سینٹر فو انٹر نیشنل لیبر،سالیوڈیٹری،ورلڈ ویژن ،کیتھلک ریلیف سروسز ،پلان انٹر نیشنل ،انٹر نیشنل ریلیف اینڈڈویلپمنٹ آئی این سی (آئی آر ڈی )انٹر نیشنل الرٹ یو کے ،سیف دی ورلڈ،ایکشن ایڈ یو کے،سٹیچنگ بی آر اے سی انٹر نیشنل ، روکٹر، ٹروکیئر دانش رفیوجز کونسل،اوپن سوسائٹی انسٹی ٹیوٹ،آئی ایس سی او ایس ،ٹریڈ یونین انسٹی ٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ شامل ہے ۔
پاکستان کی حکومت موقف اپنایا تھا کہ ملک میں کام کرنے والے بعض ملکی و غیر ملکی فلاحی تنظیموں کی سکیورٹی کلیرنس نہ ملنے اور ناقص منصوبوں کی وجہ سے اُن پر پابندی لگائی گئی ہے۔
ان امدادی تنظیموں میں سب سے زیادہ یعنی گیارہ کا تعلق امریکہ، پانچ برطانیہ، تین نیدرلینڈز، جبکہ باقی سوئٹزرلینڈ، ڈنمارک، آئرلینڈ، تائیوان اور تھائی لینڈ سے تھا۔
امریکہ اور یورپی ممالک نے پاکستان میں متعدد بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (آئی این جی اوز) کو کام سے روکنے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
‘رائٹرز’ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ، کینیڈا، جاپان، آسٹریلیا، ناروے، سوئٹزرلینڈ اور یورپی یونین کے سفیروں کی طرف سے لکھے گئے ایک خط میں وزیرِ اعظم پاکستان سے بین الاقوامی امدادی تنظیموں سے متعلق واضح پالیسی اختیار کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
ان ملکوں کی سفیروں نے خط میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان امدادی تنظیموں کو یہ وضاحت نہیں دی گئی کہ حکومت نے کیوں انہیں اپنے آپریشنز بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ سفیروں نے ان تنظیموں کی رجسٹریشن کے لیے وضع کیے گئے طریقۂ کار کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے خط میں بین الاقوامی تنظیموں سے متعلق حکومتِ پاکستان کے حالیہ اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔