کچھ عرصہ قبل تربت بازار میں کتاب والے دکانوں پہ فورسز نے چھاپہ مار کر بلوچی زبان کے کتابوں کو ضبط کرکے موقف اختیار کیا کہ یہ ممنوعہ کتابیں ہیں ۔
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے علاقے میں مند میں گذشتہ رات پاکستانی فورسز اور ان کے علاقائی ڈیتھ اسکواڈ کے اہلکاروں کے بلوچی زبان کے ادیب و قلمکار شکیل آدم کے گھر چھاپہ مار کر وہاں بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی ۔
عینی شاہدین کے مطابق فورسز نے گھر کی تلاشی اور خواتین و بچوں سے تفتیش کے بعد گھر کے زیر استعمال فون کو اپنے ساتھ لے گئے ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بلوچی زبان کے ادیب ، شاعر ، گلوکار اور قلمکاروں کو فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ہے جن میں سے درجنوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئیں ۔
اس کے علاوہ کچھ عرصہ قبل تربت بازار میں کتابوں کی دکانوں پہ چھاپہ مار کر بلوچی زبان کے کتابوں کو ضبط کیا گیا اور ساتھ ہی تربت کالج کے ہاسٹل میں چھاپہ ماکر وہاں سے برآمد ہونے والے فکشن ہاوس لاہور اور دیگر اشاعتی اداروں کی جانب سے شائع ہونے والے کتابوں جن میں ڈاکٹر مبارک علی، علی عباس جلالپوری ، نہرو، لینن اور دیگر عالمی مصنفین کی کتابوں کو میڈیا کے سامنے فورسز نے پیش کرکے دعوی کیا کہ انہوں نے کالج ہاسٹل سے ممنوعہ لٹریچر برآمد کی ہے ۔