بلوچستان: بارش و برفباری کا سلسلہ جاری، حادثات میں بچہ جانبحق و 5افراد زخمی

714

بلوچستان کے متعدد اضلاع میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب کے خطرے کا سامناہے ۔

چمن، زیارت، قلعہ عبداللہ میں ایمرجنسی نافذ

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے مختلف اضلاع میں گذشتہ روز سے تیز بارش اور برفباری کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث شعبہ ہائے زندگی شدید متاثر ہوئے ہیں ، سڑکوں پر پانی جمع ہونے اور سیلابی ریلوں کے باعث لوگ اپنے گھروں اور علاقوں میں محصور ہوگئے ہیں۔

کئی اضلاع سے ندی نالوں میں طغیانی کی اطلاعات ہیں جبکہ نشیبی علاقوں میں شدید بارشوں سے نقصان کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ اور نوشکی میں گھروں کی چھتیں اور چاردیواریاں گر گئے ہیں ۔

ٹی بی پی نمائندہ کوئٹہ کے مطابق چمن میں گلدارہ باغیچہ کے مقام پر کمرے کی چھت گرنے سے 6 افراد ملبے کے نیچے دب گئے جس سے ایک بچی جانبحق ہوگئی جبکہ مزید 5 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں باپ بیٹا شدید زخمی ہیں۔

مقامی انتظامیہ نے زخمیوں کو فوری طور چمن سول ہسپتال منتقل کردیاہے۔

اس کے علاوہ چمن کے دیہی علاقوں میں مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ جبکہ قلعہ عبداللہ کےمقام پر پل بہہ جانے کے بعد متبادل راستہ بنانے کیلئے انتظامیہ کی جانب سے کارروائی شروع کردی گئی ہے،کوژک ٹاپ پر برف ہٹانے اور مین شاہراہ کھولنے کیلئے آپریشن شروع کردیا گیاہے۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے زیارت، ہرنائی، پشین، قلعہ عبداللہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

دریں اثناء ضلع نوشکی میں موسلادھار بارش کے بعد قاضی آباد کا حفاظتی بند ٹوٹنے کے بعد ایک گھر کی چاردیواری اور ایک گھر کے کمرے ریلے کے نظر ہوگئے۔ تاہم جانی نقصانات کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہے۔

ذرائع کے مطابق نوشکی میں شدید بارش کے بعد سڑکوں پر سیلابی پانی کے مناظر مین روڈ غریب آباد اور نیو قاضی آباد میں درجنوں مکین اپنے گھروں میں محصور ہوگئے۔ سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم کی جانب سے شدید بارش سے متعلق الرٹ جاری ہونےکے باوجود ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ نے ہنگامی حالات کیلئے خاطر خواہ اقدامات اٹھانے کی زحمت نہیں کی اور میونسپل کمیٹی کی کارکردگی بھی مایوس کن رہی جس کے باعث آج لوگوں کو مشکلات اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

مزید برآں ہرنائی کے علاقے کھوسٹ میں مسلسل 19 گھنٹے بارش جاری رہی اس دوران کلی سنزرخیلان میں میراللہ سنزرخیل کے مکان کی چاردیواری گر گئی۔

‏مستونگ اور گردونواح میں رات بھر بارش جاری رہنے کے بعد اب برفباری کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ لکپاس اور کھنڈ میسوری کے مقامات پر ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی۔ لکپاس کے مقام پر ٹریفک کی بحالی کے لیے ضلعی انظامیہ نے کام شروع کردیا ہے اور اس حوالے سے کنٹرول روم بھی قائم کردی گئی ہے کسی بھی خطرے کی صورت میں عوام کوکنٹرول روم کے نمبروں پر رابطہ کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔

ادھر دالبندین میں بھی شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں سے ریلوے ٹریک کو شدید نقصان پہنچا ہے اور کم سے کم ٹریک کا چھ سو فٹ حصہ سیلابی ریلے میں بہہ گیا ہے جسکی وجہ سے ایران جانے والے ریل کے آمد ورفت کا سلسلہ بھی رک گیا ہے۔