ایران کا اہم آبی گذرگاہ آبنائے ہُرمز کے نزدیک فوجی مشقوں میں مسلح ڈرونز سمیت بغیر پائیلٹ جاسوس طیارو ں کے تجربات ۔
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی ایسنا نے پاسداران انقلاب کے خلائی سائنس ڈویژن کے حوالے سے بتایا ہے کہ پہلی مرتبہ مسلح ڈرونز کی بڑی تعداد کو جنگی مشق میں استعمال کیا جارہا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ خطے میں ایران کے پاس ڈرونز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
ایسنا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ ڈرونز قریباً ایک ہزار کلومیٹر ( 620 میل) تک پرواز کرسکتے اور اپنے اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔جنوری میں ایران کی پیادہ فوج نے جنگی مشقیں کی تھیں اور ان میں قریباً بارہ ہزاروں فوجیوں نے حصہ لیا تھا۔
واضح رہے کہ ایران نے 2011ء میں امریکا کے لاک ہیڈ مارٹن ساختہ ایک ڈرون آر کیو 170 کو مارگرایا تھا اور پھر اس کی 2014ء میں نقل تیار کرلی تھی اور اس کے مماثل اپنا آر کیو 170 ڈرون بنا لیا تھا-یہ ڈرون بمباری اور جاسوسی کے مشن کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔
ایران یہ مشق ایسے وقت میں کررہا ہے جب امریکا نے اس پر تیل کی برآمدات سمیت مختلف پابندیاں دوبارہ عاید کردی ہیں۔
واضح رہے کہ ایران کے سیاسی اور فوجی عہدے دار ماضی میں متعدد مرتبہ آبنائے ہُرمز کو بند کرنے کی دھمکیاں دے چکے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ وہ وہاں سے تیل بردار جہازوں کی آمدورفت کو بھی روک سکتے ہیں۔33کلومیٹر طویل آبنائے ہُرمز خلیج اومان کو بحیرہ عرب سے ملاتی ہے۔ ایران کے علاوہ متحدہ عرب امارات میں سے صرف فجیرہ خلیج اومان کے ساتھ واقع ہے۔
سعودی عرب اور دوسرے خلیجی ممالک اسی اہم آبی راستے سے بحری جہازوں کے ذریعے اپنا تجارتی مال اور تیل دنیا کے دوسرے ممالک کو بھیجتے ہیں۔امریکا کی توانائی اطلاعات انتظامیہ (ای آئی اے) کے گذشتہ سال کے اعداد وشمار کے مطابق آبنائے ہُرمز سے ایک کروڑ ستر لاکھ بیرل یومیہ تیل بحری جہازوں کے ذریعے گذرتا ہےاور یوں اس آبی راستے سے تیل کی قریباً تیس فی صد تجارت ہوتی ہے۔