اقوام متحدہ کے جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے ادارے نے کہا ہے کہ ایران 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ہوئے جوہری معاہدے کی تعمیل کررہا ہے اور مزید ہتھیاروں کی تیاری سے گریز کرنے پر کاربند ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کے مطابق جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے بورڈ آف گورنرز کو معمول کی صورت حال سے آگاہ کرتےہوئے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو نے گزشتہ ماہ رکن ممالک کو بھیجی گئی ایک خفیہ رپورٹ کی تصدیق کی۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 میں ہوئے جوہری معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایران جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن کے تحت ہونے والے جوہری معاہدے پر عمل کررہا ہے۔
یوکیا امانو کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ ایران اپنے ان وعدوں پر مکمل طور پر عمل در آمد جاری رکھے۔
یاد رہے کہ 2015 میں امریکا، جرمنی، فرانس، برطانیہ، روس اور چین نے ایران کے ساتھ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے جس کے بدلے میں ایران پر عائد عالمی پابندیاں ہٹانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
بعد ازاں امریکا میں صدارتی انتخابات کےبعد ڈونلڈ ٹرمپ نئے صدر بنے تھے اور انہوں نے گزشتہ برس ایران کے ساتھ ہوئے معاہدے سے دست برداری کا اعلان کرتے ہوئے اس پر دوبارہ پابندیاں عائد کی تھیں۔
واشنگٹن میں اپنے خطاب میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا نے ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے اور امریکا پابندیاں دوبارہ بحال کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران نے جوہری ہتھیار لے جانے والے میزائل تیار کر لیے ہیں، اگر معاہدے کو جاری رکھا گیا تو جوہری ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو جائے گی اور ایک ایسی ریاست کو جوہری ہتھیار کی اجازت نہیں دی جاسکتی جو امریکا کی بربادی کے نعرے لگاتی ہو۔
امریکی صدر نے کہا تھا کہ ایران کی جوہری ہتھیار بنانے کی کوششیں انتہائی خطرناک ہیں۔
دوسری جانب جرمنی، فرانس، برطانیہ، روس اور چین اس معاہدے کو بحال رکھنا چاہتے ہیں جس کے تحت ایران کو معاشی فوائد حاصل ہوں گے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ یورپ سے اپنی امیدیں نہ جوڑے کیونکہ تہران کے ساتھ عالمی قوتوں سے جوہری معاہدے کے تخلیق کار امریکا کے دباؤ میں ہیں۔
ایرانی سپریم لیڈر کی ویب سائٹ میں ان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سنگ میل کی حیثیت رکھنے والا 2015 کا معاہدہ ہمارے معاشی مسائل کو ختم نہیں کرسکتا ہے۔