نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی باتیں ہورہی ہیں جوادارے اٹھارویں تریم میں آئین کے حصے ہیں انکو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت مفلوج اور غیر طاقتور بنایا گیا ہے تاکہ اٹھارویں ترمیم پراسکی اصل روح کے مطابق عملدرآمد نہ ہو یہ غیر وفاقی غیر آئینی روش ہنوز جاری ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ اٹھارویں تریم ملک کی نمائندہ جماعتوں نے مشترکہ طورپر بنائی جو آئین کا حصہ ہے تاکہ وفاقی حکومت ،وفاقی اداروں اور وفاقی وحدتوں کے درمیان وفاقیت کو فروغ ملے اورملک انتظامی ،مالی ،قانونی ایک حقیقی وفاق کی عکاسی کرے۔
ترجمان نے کہاکہ اختیارات کی منتقلی اوروفاقیت کی پیش قدمی کو نہ صرف سیاسی جماعتوں بلکہ بین الاقوامی دنیا میں ملک وفاقی حکومتوں کی فہرست میں شامل ہوا 18ویں ترمیم پر عملدرآمد کیلئے 10رکنی کمیشن سینیٹر رضا ربانی کی قیادت میں تشکیل دیا ۔
بلوچستان سے سابق وزیراعلیٰ اور ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اوررحمت اللہ بلوچ اسکے رکن تھے کمیشن نے باقاعدہ رپورٹ شائع کی اور باقاعدہ اس بات پر زوردیا کہ آئینی اداروں کونسل آف کامن انٹرسٹ ،این ایسی ،این ایف سی پرباقاعدہ آئین کے مطابق عمل ہو جن وزارتوں کو نچلی سطح پر منتقل کیا گیا ہے وفاق صوبوں کو انکے مالیاتی امور میں معاون و مددگار ہو ۔
مرکزی ترجمان نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم تیل و گیس وفاق کے تسلط میں تھا اب آئین کے آرٹیکل 172سب آرٹیکل 3کے مطابق وفاق اور صوبوں کے درمیان مساوی ہے لیکن اس پر ہنوز عملدرآمد نہیں ہورہا ہے پچھلی حکومت نے باعدہ کونسل آف کامن انٹرسٹ کو سمری بھیجی تھی لیکن ابھی تک وفاق کی طرف سے خاموشی ہے ۔
مرکزی ترجمان نے کہا کہ اگر اٹھارویں ترمیم پر صحیح معنوں میں عملدرآمد ہو تو بلوچستان اپنی دولت کا مالک ہوگا اور ہمیں کوئی مالی بحران نہیں ہوگا ۔ترجمان نے کہا کہ تمام عوام ،میڈیا اورسیاسی جماعتیں اٹھارویں ترمیم پر عملدرآمد کیلئے اپنی جدوجہد تیز کریں۔