اوستہ محمد میں سرکاری اسکول زبوحالی کا شکار
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے علاقے اوستہ محمد میں اسکول چھت کے چھاپڑ گرنے سے استاد اور شاگرد معجزانہ طور پر محفوظ رہے جبکہ ٹیبل اور کرسیاں ٹوٹ گئی۔ سرکاری اسکولوں کے زبوحالی کے خلاف علاقہ مکینوں کا احتجاج
اوستہ محمد علاقائہ مکینوں نے احتجاج کرتے ہوئے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ بلوچستان حکومت کے تعلیم کے دعویٰ دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں، اسکولوں کی حالت یہ ہے کہ بچوں میں خوف طاری ہوئی ہے کہ اسکولوں میں مزید واقعات پیش نہ آئے۔ اسکولوں کی چار دیواری ہے اور نہ ہی پینے کے لیئے پا نی کا بندو بست ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بارے میں محکمہ ایجو کیشن کے افسران کو اور ڈپٹی کمشنر جعفرآباد کو کئی بار درخواست دی لیکن انہوں نے کوئی پرواہ نہ کی، تعلیم پر حکومت کا اربوں روپے خرچ کرنے کے دعوے صرف دعووں تک رہ گئے۔ پڑ ھے گا بلوچستان تو بڑھے گا بلوچستان کا صرف نعرا لگایا گیا لیکن کوئی عملی کام نہ ہو سکا-
علاقہ مکینوں نے حکو مت سے مطا لبہ کیا ہے کہ سکول کو فوری طور پر مرمت کیا جائے اور بیٹھنے کے قابل کیا جائے ۔
یاد رہے بلوچستان میں ہر شعبے کے طرح تعلیم بھی پسماندگی کا شکار ہیں ایک سروے کے مطابق بلوچستان میں 50 لاکھ سے زائد بچیں اسکول نہیں جاتے اور کئی علاقوں میں اسکول نا ہونے کے برابر ہیں