انسانی حقوق کی اداروں کو ہمارے پر امن احتجاجی کیمپ کا ساتھ دینا چاہیے- ماما قدیر بلوچ

108

کوئٹہ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3523 دن مکمل ہوگئے۔

بلوچستان سے جبری طور لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ جاری مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ کا دورہ کرکے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی –

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کیمپ میں آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی اداروں کو ہمارے پر امن احتجاجی کیمپ کی حمایت کرکے اس جد وجہد ہمارا ساتھ دینا چاہیے جو اپنے انسانی حقوق کے لئے پابند سلاسل اور جبر کا شکار ہونے والے رشتہ داروں کے لئے سراپا احتجاج ہیں اسکے علاوہ ہزاروں سندھی اورپشتون بھی ریاستی اداروں کے جبر کا شکار ہوکر لاپتہ کردئے گئے ہیں –

انہوں نے کہا کے لاپتہ اسیرذاکر مجید کی والدہ محترمہ کی ہمت تعلیمات آج ہر ماں کے لئے درسگاہ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
جبکہ ریاست کی جانب سے بلوچ قوم پر ظلم کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ریاستی بربریت اور مسخ شدہ لاشوں کا ملنا دنیا کو واضع پیغام ہے کہ پاکستان خود کو دنیا کے ہر قانون سے بالاتر سمجھتا ہے –