امریکا کی بھارت میں 6 جوہری تنصیبات لگانے کی یقین دہانی

100

امریکا نے بھارت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ نئی دہلی کے ساتھ باہمی سول جوہری تعاون کے وعدے پر عمل پیرا ہے اور بھارت میں 6 جوہری تنصیبات لگانا چاہتا ہے۔

امریکا نے یہ یقین دہانی واشنگٹن میں ہونے والے 9ویں امریکا بھارت اسٹریٹجک سیکیورٹی ڈائیلاگ میں کرائی۔

بھارت کے سیکریٹری خارجہ وجے گوکھلے اور امریکا کے انڈر سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے آرمز کنڑول اینڈ انٹرنیشنل سیکیورٹی اینڈریا تھومپسن نے اجلاس کی قیادت کی۔

ڈائیلاگ کے بعد مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ انہوں نے باہمی سیکیورٹی اور سول جوہری تعاون کو مزید بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا جس میں بھارت میں 6 امریکی جوہری تنصیبات کا قیام بھی شامل ہے۔

تاہم انہوں نے اس کی مزید وضاحت نہیں دی۔

اجلاس میں دونوں ممالک میں عالمی سیکیورٹی کے چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور دہشت گردوں تک ان کی رسائی کو روکنے کے لیے مل کر کام کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

مشترکہ اعلامیے میں امریکا نے بھارت کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں رکنیت میں تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔

12 مارچ کو بھارت کے ایڈیشنل سیکریٹری برائے عالمی سیکیورٹی امور ڈاکٹر یلیم ڈی ایس اور سیکریٹری برائے تخفیف اسلحہ اندرا مانی پانڈے، امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے آرمز کنٹرول نے مشترکہ طور پر امریکا بھارت اسپیس ڈائیلاگ کے تیسرے مرحلے کی صدارت کی تھی۔

امریکا اور بھارت ملک میں جوہری تنصیبات لگانے پر بات چیت ایک دہائی سے کر رہے ہیں تاہم بھارت کے قوانین کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق بنانے کی ضرورت اس کام میں تاخیر کا سبب بنتی رہی ہے۔

بھارت کے موجودہ قوانین کے مطابق جوہری تنصیبات لگانے والا ہی حادثے کی صورت میں تمام اخراجات برداشت کرے گا۔

امریکا کی خواہش ہے کہ اس قانون میں تبدیلی کرتے ہوئے تنصیبات لگانے والے کے بجائے اسے چلانے والے کو حادثے کے تمام اخراجات اٹھانے کا قانون چاہتا ہے۔