لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری ہے، لواحقین اپنے پیاروں کے حوالے سے کوائف جمع کررہے ہیں – ماما قدیر بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری ہے جبکہ لاپتہ خیر محمد اور شاہ فیصل کے لواحقین سمیت دیگر نے احتجاجی کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور اپنے پیاروں کی بازیابی کے حوالے سے تفصیلات وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے پاس جمع کیئے۔
ٹی بی پی نمائندے کے مطابق احتجاج میں لاپتہ افراد کے لواحقین بڑی تعداد میں شریک ہے اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لاپتہ افراد کے لواحقین آکر اپنے پیاروں کے حوالے سےفارم میں تفصیلات درج کرارہے ہیں جبکہ آج 4 سال سے لاپتہ شاہ فیصل اور 5 سال سے لاپتہ خیر محمد کے لواحقین نے ان کے کوائف جمع کیئے۔
شاہ فیصل کے لواحقین کے مطابق شاہ فیصل ولد غلام مصطفیٰ کو 6 ستمبر 2015 کو رات دو بجے کے قریب پانچ یا چھ گاڑیوں میں آئے ہوئے ایف سی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے سریاب روڈ کوئٹہ میں واقع ان کے گھر پر چھاپے کے دوران میں حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہے۔
لاپتہ خیر محمد کے گمشدگی کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے ان کے لواحقین کا کہنا ہے کہ خیر محمد ولد فتح خان کو 17 ستمبر 2014 کو مچھ کے مقام پر ایف سی کے چیک پوسٹ پر اس وقت شناخت کے بعد حراست میں لیا گیا جب وہ الحکمت کوچ میں کوئٹہ سے حیدر آباد جارہے تھے جس کے بعد ان کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ماما قدیر بلوچ کا کہنا ہے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے لواحقین کی جانب سے احتجاج جاری ہے اور زیادہ تعداد میں بچے اور عورتیں اس میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ لاپتہ افراد کے لواحقین روزانہ کی بنیاد پر کیمپ آکر فارم میں ان کے حوالے سے تفصیلات درج کررہے ہیں۔
ماما قدیر کا مزید کہنا ہے کہ جمع کیئے گئے کوائف عالمی اداروں کے پاس جمع کیئے جائینگے جبکہ انہوں نے ایک بار پھر عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے گزارش کی ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔