ایدھی حکام کو سختی سے منع کیا گیا ہے کہ ان لاوارث لاشوں کے حوالے سے کسی کو کوئی معلومات نہیں دی جائے – ماما قدیر بلوچ
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ3507دن مکمل ہوگئے۔ بلوچ نیشنل موومنٹ نوشکی اور خاران زون سے عہدیداران اور کارکنان نے کیمپ کا دورہ کرکے اظہار یکجہتی کی جبکہ لاپتہ ظفر بلوچ، رحیم الدین کے لواحقین سے سمیت دیگر افراد نے شرکت کرکے اپنے پیاروں کے حوالے سے احتجاج ریکارڈ کرایا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کبھی بھی بیرونی حملہ آوروں، قابضین اور نوآبادیاتی قوتوں کے لیے ترنوالہ نہیں رہا ہے۔ جس طرح بلوچ کی زمینی ساخت مشکل و سخت ہے اسی طرح اس کے باشندے بھی سخت جان اور مزاحمت کرنے والے ہیں۔ اپنے قومی بقاء، تشخص کے لیے بلوچوں کے ارادے چلتن، میری ؔ ، شاشان، کوہ سلیمان کی طرح بلند اور مضبوط ہیں۔ سکندر اعظم ، نوشیروان عادل سمیت دوسرے ساسانی حکمرانوں اور دیگر حملہ آوروں عربوں، پرتگیزیوں اور انگریزوں جیسے حملہ آوروں، فاتحین، بڑی نوآبادیاتی طاقتوں کو بلوچستان کی سخت و مشکل جغرافیہ اور بلوچ قوم کی سخت مزاحمت نے وہ گہرے زخم پہنچائے جو کبھی مندمل نہ ہوسکے۔اسی طرح پاکستان کو بھی بلوچستان پر جبری قبضے نے وہ گہرے زخم پہنچائے جو کبھی مندمل نہیں ہونگے۔
ماما قدیر نے مزید کہا کہ بلوچستان پر تسلط برقرار رکھنے کی اپنی عدم دلیل کے باعث پاکستانی حکمران دہشت پھیلانے والی ریاستی پالیسی پر گامزن ہیں جس کا مظاہرہ براہ راست فوجی کاروائیوں کے علاوہ روزانہ بلوچ سیاسی کارکنوں، طلباء، نوجوانوں، ڈاکٹروں ، وکلاء، صحافیوں ، دانشوروں اور انسانی حقوق کے کارکنان سمیت بلوچ سماج کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو ریاستی جبر کے ذریعے اٹھاکر لے جاتے دیکھا گیا ہے جن کے ثبوت بھی موجود ہے۔ان لاپتہ افراد کو ریاستی تحویل میں سفاکانہ تشدد کا نشانہ بناکر شہید کیا جارہا ہے جبکہ ان کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینکی جارہی تھی لیکن اب انہیں لاوارث قرار دیکر نامعلوم جگہوں پر دفن کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ ایدھی حکام کو سختی سے منع کیا گیا ہے کہ ان لاوارث لاشوں کے حوالے سے کسی کو کوئی معلومات نہیں دی جائے۔