بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3511 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچ نیشنل موومنٹ پنجگور کے وفد نے کیمپ کا دورہ کرکے اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روح کو مردہ کرنے دینی والی محکومیت کا شکار محکوم طبقہ جب یہ محسوس کرتا ہے کہ اس کے سر پر سوار پاکستان کی موجودگی کا بوجھ کسی چٹان کی طرح انہیں دبائے ہوئے ہیں تو یہ چٹان ہر اس بلوچ کو پیس کر رکھ دے گا جو فقط یہ سوال کرنے کی جرات کرتے ہیں کہ اس حکومت کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ آزاد ماوں کے آزاد پیدا ہونیوالے بچوں کو لاپتہ کرے یا شہید کرے یا پھر انہیں عمر بھر کیلئے نفرت، غربت، افلاس، تنگ دستی، جہالت اور بدنصیبی کے حوالے حوالے کرے۔ آج جب پاکستان حقیقی فرزندوں کے خلاف ننگی جارحیت کا مرتکب ہوتے ہوئے مارو اور پھینکوں کی پالیسی پر گامزن ہے تو نام نہاد قومپرست پارٹیاں اور ان کے تنظیمیں قوم میں ابہام پھیلانے کے لیے پاکستان کی ایجنسیوں سے دو قدم آگے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تنظیمیں ہمارے پرامن جدوجہد کے خلاف صف آرا ہیں۔ اس دوران دہشت ناک حالات نے ان کی حقیقت کھول کر قوم کے سامنے واضح کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن جدوجہد کا عمل پوری قوم کو ایک زنجیر کی طرح ایک ساتھ باندھتا ہے۔ پاکستان کے مسخ شدہ لاشیں دینے کی پالیسی کا مقابلہ پرامن جدوجہد سے ہونا چاہیئے۔